اسلام آباد (این این آئی)سیاسی جماعتوں نے اپنا حمایت یافتہ چیئرمین سینیٹ منتخب کرانے کے لیے رابطے اور جوڑ توڑ کا سلسلہ تیز کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں کسی بھی سیاسی جماعت کو سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں اس لیے نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے سیاسی جوڑ توڑ اور رابطوں کا سلسلہ بھی تیز کر دیا گیا ہے ٗ بلوچستان کے منتخب آزاد سینیٹرز نے خود کو اوپن قرار دیتے ہوئے تمام جماعتوں سے بات چیت کر نے کا عندیہ دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے چیئرمین سینٹ کے امیدوار راجہ ظفرالحق ہو سکتے ہیں اس سلسلے میں نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو پارلیمانی جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک سونپ رکھا ہے ٗمسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر فروغ نسیم سے بات چیت کی ہے جب کہ انہوں نے بلوچستان سے منتخب چھ آزاد سینیٹرز سے بھی رابطہ کیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان سے نوازشریف خود بات کریں گے، اس کے علاوہ نوازشریف نے اس معاملے پر بدھ کو اہم اجلاس بلا لیا ہے جس میں دوسری جماعتوں اور آزاد سینیٹرز سے رابطے پر مامور رہنما اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی بھی مدعو ہیں۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کی جانب سے ابھی تک چیئرمین سینٹ کیلئے کوئی نام سامنے نہیں آیا، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے رضا ربانی سے دوبارہ چیئرمین سینٹ کے لئے ابھی بات نہیں کی، اس لئے قیاس کیا جارہا ہے کہ ایوان بالا کی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کو ایک مرتبہ پھر دوبارہ چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی سیاسی جماعت بن گئی ہے تاہم اسے اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کرانے کیلئے دیگر جماعتوں کی حمایت بھی درکار ہے۔