اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دوہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ پیرسپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دوہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہو گئے ٗابھی تک معلوم نہیں دوہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دوہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں،
مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں ٗجتنی ہمیں معلومات ملی ہے لگتا ہے درست نہیں جبکہ جن لوگوں نے دوہری شہریت نہیں بتائی نادرا اس حوالے سے کیا کر سکتا ہے۔چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ آپ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت کے حوالے سے کب بریفنگ دیں گے ٗ تارکین وطن کے معاملے پر نادرا کو مزید وقت نہیں دیں گے ٗتارکین وطن کو ہر صورت ووٹ کا حق ہے جبکہ نادرا کے کتنے افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے لوگوں کو 8 مارچ تک دہری شہریت ظاہر کرنے کا وقت دیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے سینیٹرز ہیں جن کے پاس دوہری شہریت ہے اوروہ منتخب ہوگئے، سینیٹر منتخب ہونے کے بعد آئینی پوزیشن کیا ہوگی جب کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کتنے لوگ دوہری شہریت رکھتے ہیں یہ بھی بتائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دوہری شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے 64افسران، سندھ کے 5،خیبرپختونخوا 18، بلوچستان کے 8 اور آزاد کشمیر کے 28 افسران کی دوہری شہریت ہے، 43وزارتوں اور ڈویڑن میں 127افسران کی دوہری شہریت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی دوہری شہریت نہیں ہے ٗجو آدمی پکڑا گیا وہ دوہری شہریت کے جرم سے تو بچ جائے گا لیکن عدالت سے جھوٹ بولنے پر بچ نہیں پائے گا، تمام افسران کے شناختی کارڈز نمبرز نادرا کو فراہم کریں جو انہیں ٹریس کریگا ٗ یہ معلومات ہونی چاہئے کہ کتنے افسران کے پاس دوہری شہریت ہے ، یہ معلومات کسی بھی وقت کام آسکتی ہیں۔