منگل‬‮ ، 21 اکتوبر‬‮ 2025 

نقیب اللہ قتل کیس: حکومت سے پانچ نکا تی معاہد ہ ، اسلام آباد میں پشتون قومی جرگے کا دھرنا ختم،تفصیلات منظر عام پر آگئیں

datetime 10  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے دس روز سے نقیب اللہ محسود کے مبینہ ماورائے عدالت کیخلاف جاری پشتون قومی جرگے کا احتجاجی دھرنا حکومت سے پانچ نکات پر مبنی معاہدے پر اتفاق رائے کے بعد ہفتہ کی شام ختم ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے مشیر برائے سیاسی امور امیر مقام کے نام سے جاری کیے گئے اس معاہدے میں وزیر اعظم کی جانب سے محسود قبائلی جرگے کو یقین دلایا گیا ہے کہ حکومت جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے

27 سالہ نقیب اللہ محسود کے مبینہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس افسر راؤ انوار کو قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔اس کے علاوہ معاہدے میں جرگے کے منتظمین سے وعدہ کیا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگوں کا جلد سے جلد خاتمہ کرنے کے لیے ‘متعلقہ حکام’ کو کہا جائے گا اور ساتھ ساتھ حکومت بارودی سرنگوں سے متاثرہ افراد اور ان کے خاندان کو زرتلافی ادا کرے گی ۔معاہدے کی دیگر شقوں کے مطابق نقیب اللہ محسود کے آبائی گاؤں مکین میں کالج قائم کیا جائے گا اور ان کے دیگر مختلف ‘جائز مطالبات’ پر بھی عمل در آمد کیا جائے گا۔ان یقین دہانیوں کے بعد جرگہ منتظمین نے احتجاج کو فوری ختم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے جرگے میں شامل محسن داوڑ نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان سے ایک ماہ میں ان نکات پر عمل در آمد کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد منتظمین نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔محسن داوڑ نے مزید بتایا کہ جرگے نے دو روز قبل فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ سمیت دیگر فوجی افسران سے بھی ملاقات کی تھی اور اپنے مطالبات ان کے سامنے پیش کیے تھے۔احتجاج کے مرکزی منتظمین میں سے ایک منظور احمد پشتین نے اتوار کو ہی اپنے فیس بک پر لکھا کہ ‘دھرنے کے آغاز سے اب تک کل 71 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں اور انشا اللہ ہم بے گناہ

پشتونوں کے غم و درد پر مزید خاموش نہیں رہیں گے۔’ واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کے 13 جنوری کو قتل کے بعد پہلے کراچی میں پشتونوں نے احتجاج کا آغاز کیا اور اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان سے 25 جنوری کو لانگ مارچ شروع ہوا جو پہلی فروری کو اسلام آباد پہنچا۔گذشتہ دس دنوں میں اس مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور تقاریر میں جرگے کے مطالبات کو دہرایا۔

سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگ ’پشتون لانگ مارچ‘ کے نام سے یہ احتجاج پاکستان کے بڑے ٹرینڈز میں سے ایک تھا اور اس کی حمایت میں افغان صدر اشرف غنی نے بھی کئی ٹویٹس کی تھیں۔ احتجاج کو غیرسیاسی رکھنے کی خاطر دھرنے میں کسی سیاسی جماعت کا پرچم نہیں لہرایا گیا اور منتظمین کی جانب سے خاص خیال رکھا گیا تھا کہ یہ احتجاج کوئی ہائی جیک نہ کر لے اور اس بارے میں کافی احتیاط برتی گئی کہ کس کو بولنے دیا جائے اور کیا بولا جائے اور کون سے نعرے لگنے چاہییں اور کون سے نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آرتھرپائول


آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…