منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

بیک وقت تین طلاقوں کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے گا،چیئرمین نظریاتی کونسل کا اعلان

datetime 10  فروری‬‮  2018 |

اسلام آباد(اے این این)پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ معاشرے میں جذباتیت کا پیدا ہونا ہے ،نصاب اور میڈیا میں جذباتی میلانات کو کم کرنے کی کوشش کی جائے ،محکمہ قانون کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس قانون کے غلط استعمال کی سزا تجویز کی جائے، بیک وقت تین طلاقوں کو قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے گا۔برطانوی نشریاتی ادارے

کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سفارشات تیار کر لی گئی ہیں جو جلد ہی پارلیمان میں پیش کر دی جائیں گی۔ہم اس پر بل تیار کر رہے ہیں جو وزارت قانون کو بھیجا جائے گا اور وہ اس پر سزا تجویز کرے گی۔ بیک وقت تین طلاقوں کی ممانعت کی جائے گی اور یہ قابلِ سزا جرم ہو گا۔اس سوال پر کہ کیا بیک وقت تین طلاقیں دینے کی صورت میں طلاق ہو جائے گی تو قبلہ ایاز نے کہا کہ طلاق تو ہو جائے گی تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ عدالت میں قاضی کرے گا۔کونسل کے موجودہ چیئرمین اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ کونسل ماضی میں صرف خواتین، شادی اور طلاقوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھی۔بد قسمتی سے یہ تاثر پھیل گیا ہے کہ ہم نے صرف خواتین کو ہی موضوعِ بحث بنایا ہے لیکن ہم نے خواتین کے حقوق کے بارے میں سفارشات بھی مرتب کی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے معیشت، تعلیم اور ابلاغِ عامہ کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔قبلہ ایاز نے مولانا شیرانی کے متنازع بیانات کو ان کی ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین معاشی سرگرمیوں کا فعال حصہ ہیں اور ‘عفت اور حیا کے دائرے کے اندر’ ان معاشی سرگرمیوں کا حصہ بننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔قبلہ ایاز کا تعلق بنوں سے ہے۔ انھوں نے برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر

رکھی ہے اور وہ اسلامیہ کالج پشاور کے وائس چانسلر بھی رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے پانچ کتب اور 22 علمی مقالے لکھے ہیں۔ڈی این اے کو حتمی ثبوت کے طور پر پیش کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سائنسی ماہرین اور فقہا سے مشورہ کیا جائے گا۔پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ انھوں نے محکمہ قانون کو ہدایت جاری کی ہے

کہ اس قانون کے غلط استعمال کی سزا تجویز کی جائے،بد قسمتی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ معاشرے میں جذباتیت کا پیدا ہونا ہے، نصاب اور میڈیا میں جذباتی میلانات کو کم کرنے کی کوشش ہونی چاہیے جبکہ قانونی طور اس کی مثالی سزا ہونی چاہیے۔لیکن اس قانون میں تبدیلی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ قومی اور جذباتی منظرنامے کا حصہ بن گیا ہے، اس میں تبدیلی کی صورت میں ردعمل کے لیے حکومت

بھی تیار نہیں، لیکن تمام تحفظات اس کے غلط استعمال کے حوالے سے ہیں۔حال ہی میں پاکستان کی جانب سے سامنے آنے والے نئے قومی بیانیے میں ایک فتوے کے مطابق ریاست مخالف تمام تحریکوں، گروہوں اور کارروائیوں کو غیر اسلامی قرار دیا گیا ہے۔قبلہ ایاز کہتے ہیں کہ افغانستان بھی اس فتوے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ افغان طالبان کے لیے بھی ہمارا مشورہ ہے کہ یہ گوریلا اور مسلح جنگیں 21 صدی میں نہیں چلتیں۔انھوں نے اس بات سے

اتفاق کیا کہ پاکستان کے اندر یا باہر کوئی بھی گروہ اگر افغانستان میں حکومت یا ریاست کے خلاف کارروائی کرے گا تو وہ بھی غیر اسلامی ہو گی لیکن یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی اور دونوں جانب سے سرحدوں کا تحفظ کیا جائے گا۔1800 علمائے کرام کی جانب سے جاری اس فتوے کے مطابق خودکش حملے، فرقہ واریت، ریاست کی اجازت کے بغیر مذہب کے نام پر جہاد

کی ترغیب غیر اسلامی ہے۔واضح رہے کہ قبلہ ایاز نے گذشتہ سال نومبر میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ کونسل 1962 میں اس وقت کے فوجی صدر ایوب خان کے دور میں قائم ہوئی تھی۔ اس کے قیام کا مقصد حکومت کے ایسے قوانین کی توثیق کرنا تھا جو قرآن و سنت کے مطابق ہوں اور وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کو اسلام کے مطابق سفارشات دینا تھا۔اسلامی نظریاتی کونسل ماضی میں عائلی قوانین خاص طور پر

خواتین سے متعلق متنازع بیانات اور سفارشات کی وجہ سے زیرِ بحث رہی ہے۔اس کونسل کے سابق سربراہ محمد خان شیرانی کو اپنے بیانات کی وجہ سے خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اپنے بیانات میں انھوں نے کہا تھا کہ خواتین کو ہلکا مارا پیٹا جا سکتا ہے، بچیوں کی شادی کی کم سے کم عمر نو سال ہونی چاہیے اور مردوں کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔خیال رہے کہ اس سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل نے ریپ کے مقدمات میں ڈی این اے کو ثبوتوں کے ایک جزو کے طور پر تو قبول کیا تھا مگر اسے حتمی ثبوت قرار دینے سے انکار کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…