پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں گزشتہ 30 برس میں شدید گرمی کی لہروں میں سالانہ5 گنا اضافہ ہوا

datetime 8  فروری‬‮  2018 |

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان میں گزشتہ 30 برس میں شدید گرمی کی لہروں میں سالانہ5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کے قریب سمندر کی اوسط بلندی 10 سینٹی میٹر بڑھی ہے اس صدی کے اختتام تک پاکستان میں اوسط درجہ حرارت 2 سے 5 درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔ ساحلی علاقوں پر سمندروں کی اوسط سطح بڑھ کر 60 سینٹی میٹر ہوجائے گی اور دریائے سندھ کا بہاناقابل اعتبار ہونے سے زراعت اور آبادی شدید متاثر ہوگی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی 130 صفحے کی تفصیلی رپورٹ میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے – پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ممتاز ماہر ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری کی مرتب کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گرمی بڑھنے سے دریاں کے پانی کے بخارات بننے کا عمل بڑھے گا جس سے پانی کی قلت ہوگی اور دریاں میں پانی کی قلت ہوجائے گی۔رپورٹ میں ایک جانب تو ماضی میں ہونے والی موسمیاتی اور آب و ہوا کی تبدیلیاں نوٹ کرکے مستقبل کا منظر کھینچا گیا ہے جبکہ دوسری جانب آب و ہوا سے متعلق جدید ماڈلوں کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے ان سے مستقبل کے رحجانات اور امکانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے متعلق بہت موثر پالیسی تیار کی ہوئی ہے، جس پر کچھ عمل درآمد تو ہوا ہے لیکن اس کے دیگر پہلوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آب و ہوا اور موسم کے لحاظ سے پاکستان کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، لیکن اگلے پانچ برس میں موسمیاتی شدت اور مون سون کے معمول میں بگاڑ کے واقعات زیادہ رونما ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک جانب تو 2030 تک گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو 20 فیصد تک کم کرنا ہے لیکن دوسری جانب آب و ہوا کے مسائل حل کرنے کے لیے اسے سالانہ 7 تا 14 ارب ڈالر کی بھی ضرورت ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عالمی تپش کی وجہ بننے والی گرین ہاس گیسوں کے فی کس اخراج کے لحاظ سے پاکستان کا 135 واں نمبر ہے لیکن ایک تنظیم جرمن واچ کے مطابق پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے اور ہو بھی رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی تبدیلیاں خطے کے بقیہ علاقوں سے زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔گرم دن اور گرم راتوں کی تعداد بڑھتی جائے گی اور چاول و گندم کی پیداوار کم ہوجائے گی جب کہ ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کی شدت اور دورانیے، دونوں میں ہی تیزی واقع ہوگی۔ پاکستان میں موسمیاتی شدت کے واقعات بڑھ گئے ہیں جن کی ایک مثال پنجاب اور بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشیں ہیں جو موسمیاتی مظاہر کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…