پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ 7دن کے اندر مردان کی معصوم عاصمہ کے قاتل گرفتار نہ ہوئے تو اے این پی اس کے خلاف میدان میں ہوگی، ڈی آئی خان ، مردان اور نوشہرہ میں ہونے والے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی واقعات کی ایف آئی آراز کا نہ کاٹنا صوبائی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہیں ، ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاور میں باچا خان بابا اور ولی خان بابا کی برسی کے منعقدہ گرینڈ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی گلام احمد بلور ، جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین ، صوبائی امیر حیدر خان ہوتی نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا ،سردار حسین بابک نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیئے ، مقررین نے باچا خان اور ولی خان کی زندگی اور جدوجہد پر روشنی ڈالی اور انہیں ان کی قربانیوں پر شاندارالفاظ میں خرج عقیدت پیش کیا ، اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے باچا خان اور ولی خان سے جمہوریت کا سبق سیکھا ہے اور اے این پی نے کبھی کسی غیر جمہوری عمل کا ساتھ نہیں دیا ، انہوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر ملک میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں ،انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی غیر جمہوری عمل ہوا تو اے این پی اس کے خلاف مزاحمت کرے گی ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک شخص پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہا ہے جبکہ خود بھی اسی پارلیمنٹ کا حصہ ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکنو کریٹ اور قومی حکومت کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور یہ کسی طور ملک کے مفاد میں نہیں ، انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں کو اپنی مقررہ معیاد پوری کرنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کی ناکام ترین حکومت ہے،اور موجودہ دور میں عوام کے ساتھ ساتھ معصوم بچیوں کی عزت و حرمت محفوظ نہیں رہی ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام واقعات کی ایف آئی آرز درج کر کے ملزماں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے،
انہوں نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کی شہادت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ پختونوں کو ملک کے ہر کونے میں نشانہ بنایا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں اور نقیب اللہ شہید کے قاتلوں کو سخت سزا دی جائے، انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں یہ واحد حکومت ہے جو صرف وعدہ خلاف ثابت ہوئی اور پختونوں کے حقوق سے متعلق تمام وعدوں سے مکر گئی ، انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ ہمیں سی پیک کے مغربی روٹ پر آگاہ کیا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کئے جائیں،
انہوں نے کہا کہ فاٹا پر نواز شریف نے قوم کے سامنے وعدہ کیا لیکن وہ اپنے وعدے سے بھی مکر گئے اور فاٹا کا مسئلہ تاحال اٹکا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن سے قبل فاٹا کو آئینی ترمیم کے ذریعے صوبے میں ضم کرے اور کابینہ میں قبائل کے چند وزرا کو شامل کیا جائے،خطے کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی جنگ کی پالیسی ہے اور امن کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر اپنی غلط فہمیاں دور کرنا ہونگی، انہوں نے کہا کہ پر امن پاکستان کیلئے افغانستان کا پر امن ہونا ضروری ہے ،لہٰذا دونوں ملک مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کاروائی کریں ،
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ باچا خان بابا اور ولی خان بابا نے چالیس برس قبل کہا تھا کہ افغان جنگ جہاد نہیں فساد ہے لیکن بدقسمتی سے اُس وقت ان پر الزامات لگائے گئے لیکن آج ردالفساد کے بعد ان کے بیانیہ کو تقویت ملی اور ثابت ہوا کہ باچا خان اور ولی خان کی باتیں درست تھیں ،انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور اچکزئی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ساڑھے چار سال تک وفاق میں حکومت کا ساتھ دینے والے مولانا اب الیکشن کے قریب آتے ہی مجلس عمل کیلئے میدان میں آگئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر اسلام آباد کی سیاست کی جا رہی ہے ، لیکن عوام با شعور ہو چکے ہیں اور پختون قوم کے مسائل کا حل صرف باچا خانی میں ہے ، انہوں نے کہا کہ 2018الیکشن کا سال ہے اور اے این پی ایک بار پھر کامیابی حاصل کر کے ترقی کا عمل دوبارہ شروع کریں گے۔