اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رائو انوار کو ملیر میں ہی کیوں تعینات کیا جاتا ہے، کراچی کے باقی اضلاع میں ان کو تعینات کیوں نہیں کیا جاتا، ماورائے عدالت قتل(مبینہ پولیس مقابلوں)میں انہی کا نام کیوں آتا ہے؟نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں اینکر کے چونکادینے والے سوالات پر سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی دنیا نیو کے پروگرام ’’آج کامران خان کے ساتھ‘‘
میں معروف صحافی کامران خان کی جگہ پروگرام کی میزبانی کے فرائض ان دنوں سر انجام دینے والے اینکر نے جب پروگرام میں شریک مہمان سے وہ سوالات پوچھے جو عرصہ دراز سے پاکستان کے عوام خصوصاََ کراچی کے عوام کے ذہنوں میں پل رہے تھے تو مہمان نے ان سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔ میزبان نے سوال پوچھا کہ رائو انوار کو ملیر میں ہی کیوں تعینات کیا جاتا ہے، کراچی کے باقی اضلاع میں ان کو تعینات کیوں نہیں کیا جاتا اور مبینہ پولیس مقابلوںیا ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے انہی کا نام کیوں آتا ہے؟تو پروگرام میں شریک مہمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کراچی شہر 6اضلاع میں تقسیم ہے، اور کراچی میں پولیس افسران ان اضلاع میں پوسٹنگ پر جاتے رہتے ہیں جبکہ رائو انوار کو صرف ملیر میں ہی تعینات کیا جاتا ہے۔ وہ ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر ہی تعینات رہتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گڈاپ کا علاقہ وہاں لگتا ہے، جو ان کے مخالفین یعنی پولیس افسران جو دبے دبے لفظوں میں کہتے ہیں کہ ہمیں وہاں کیوں نہیں بھیجا جاتا، وہاں ریتی بجری کا بھی ایک ریکٹ چل رہا ہے، وہاں منشیات کے اڈوں کے بھی معاملات چل رہے ہیں، یہاں اور بہت سے معاملات ہیں، ملیر سونے کی کان کہلاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں رائو انوار تعینات رہتے ہیں، کھل کر کہا جاتا ہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری
کا اعتماد رئو انوار کو حاصل ہے، دبئی میں رائو انوار اور آصف زرداری کی نماز پڑھتے کچھ تصاویر بھی منظر عام پر آچکی ہیں، دونوں کے درمیان ایک قریبی تعلق بتایا جاتا ہے، شروع میں رائو انوار ان کائونٹر سپیشلسٹ مشہور ہوئے جو کہ اب مشکلات کا شکار ہیں، آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ رائو انوار اس سے پہلے معطل ہوئے اور معطلی میں بھی ان کائونٹر کرتے رہے۔
یہ ایک ایسے افسر ہیں کہ اسٹیل ٹائون میں ایک ان کائونٹر اپنی معطلی کے دوران کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ان پر اسٹیل ٹائون کے علاقے میں ایک حملہ ہوا تھا جس میں انہوں نے جوابی فائرنگ میںدو سے تین دہشتگردمار دئیے تھے اور ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک پولیس افسر معطل بھی ہو اور پولیس مقابلے بھی کر رہا ہو۔