پشاور(این این آئی)خیبرپختونخواحکومت نے عدالتی نظام میں بڑی تبدیلی کافیصلہ کرلیا۔ دیوانی مقدمات کے فیصلے سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں ہونگے،کابینہ نے جوڈیشری میں ترمیم کرکے دیونی مقدمات ایک سال میں نمٹنے کی منظوری دے دی۔وزیراعلی ہاؤس پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلی پرویز خٹک کا کہناتھاکہ دیوانی مقدمات کیلئے 1908 میں قانون متعارف ہوا، کئی سال سے قانون تبدیل نہیں ہو ا، 3 سال سے اعلی عدلیہ سے مشاورت کے بعد ترامیم کے لئے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی صوبہ
نے یہ قانون سازی کی ہے ۔وفاق سے متعلق قانون سازی کے لئے بھی مشاورت جاری ہے۔ 20 سالوں سے زائد مقدمات زیر التوا رہتے ہیں ۔لیکن اب 60 دنوں کے اندر قانونی عمل آگے بڑھا یا جایے گا۔ فریق پر عدالتی احکامات نہ مانے کی صورت میں جرمانہ عاید ہوگا۔محکمہ قانون نے اس حوالہ سے بھرپور ہوم ورک کیا صوبائی حکومت ججز کی کمی سمیت عدلیہ کی ضروریات پوری کرے گی ۔چیف سیکرٹری کو ججز کی کمی پورا کرنے کیلئے ہدایت جاری کردی ۔انہوں نے کہا کہ کرمنل پروسیجر کی بعض شقوں میں ترامیم کیلئے سفارشات تیار کررہے ہے بہت جلد وفاق سے اس حوالے سے بات کرونگا ۔وزیر اعلی کا کہناتھاکہ کہ قصور واقعہ پر جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کردیا ہے صوبے میں جب بھی کوئی واقعہ پیش آیا ۔پولیس نے بروقت کاروائی کی، فاٹا انضمام کے حوالے سے وزیر اعلی کاکہناتھا کہ افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ فاٹا اصلاحات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کا ممبر ہوں جس نے فاٹا کو دوہزار اٹھارہ سے پہلے صوبے میں ضم کرنا تھا دوبار انضمام کا فیصلہ ہوا مگر بعض عناصر کی جانب سے اس میں روکاوٹیں پیدا کی گئی فاٹا اصلاحاتی کمیٹی میں آرمی چیف اور وزیراعظم اور دیگر حکومتی اراکین ممبران ہے ۔کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ فاٹا کا انضمام ہو اگرفاٹا کو انضمام دوہزار اٹھارہ میں نہیں ہوا تو معاملہ طول پکڑ لیگا ۔