لاس اینجلس (نیوزڈیسک) ہالی ووڈ کے اداکار و ہدایتکار ایڈم سینڈلر کی مزاحیہ فلم کی شوٹنگ اس وقت بدمزگی کا شکار ہوگئی جب نسلی تعصب پر مبنی مناظر کی وجہ سے سیٹ پر موجود مقامی امریکی فنکاروں نے کام سے انکار کردیا۔ فلم کے مواد میں مذکورہ نسل کی توہین پر مبنی مواد اس قدر تھا کہ ثقافتی مواد پر مشاورت کرنے والا عملہ بھی سیٹ سے چلا گیا۔
ایکسٹراز میں شامل لورین نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ ان کا کردار اپاچی نسل کے لوگوں کا ہوگا تاہم جو لباس زیب تن کرنے کو دیئے گئے، وہ اپاچی نہیں بلکہ کماچی نسل کے لوگوں کے تھے۔ اپاچی لوگ سر کے بالوں کی باریک چوٹیاں بھی نہیں بناتے۔ اسی طرح اس میں عورتوں کا بھی مذاق اڑانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ یہ فلم مزاحیہ ہوگی تاہم اس میں ان کی ثقافت یا نسل کا مزاق نہیں بنایا جائے گا۔ دراصل ڈائریکٹر نے فلم میں گھسے پٹے تعصب پر مبنی نظریئے کو ہی پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس سلسلے میں جب ڈائریکشن عملے کے سربراہ ایڈم سینڈلر جو کہ اس فلم کا مرکزی کردار بھی کررہے ہیں، سے بات کی گئی تو ان کا جواب تھا کہ یہ ایک کومک سیریز ہے اور اس میں جانتے بوجھتے کسی کا مذاق نہیں بنایا جارہا۔ جب اداکاروں کی شنوائی نہ ہوسکی تو انہوں نے شوٹنگ ادھوری چھوڑتے ہوئے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ یہ فلم ساٹھ کی دہائی کی معروف پیشکش دی میگنیفیسنٹ سیون سے متاثر ہو کے تیار کی گئی ہے۔
نسلی تعصب کیخلاف فنکاروں کا ایڈم سینڈلر کی فلم کا بائیکاٹ
24
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں