فیصل آباد (این این آئی ) حکومت پنجاب کی جانب سے اسٹامپ پیپرز کے نرخ بڑھانے کے بعد50اور100کے اسٹامپ پیپرز کی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی ایگریمنٹس اور پاور آف اٹارنی کے اختیارات اسٹامپ فروشوں سے واپس لینے کے بعد اسٹامپ فروش سمیت سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے گزشتہ سال
اسٹامپ پیپرز کے نرخوں میں اضافہ کیاتھا جس کے تحت 20روپے کے اسٹامپ پر بننے والا بیان حلفی اب50روپے کے اسٹامپ پر بنوایا جا سکتا ہے اسی طرح ایگریمنٹ 100روپے کے اسٹامپ کی بجائے اب1200روپے کے اسٹامپ پر ، کرایہ داری اسٹامپ پیپر50روپے کی بجائے200روپے ، معاہدہ شراکت داری کے لئے 500کی بجائے1000روپے جبکہ شورٹی بانڈز کے لئے اسٹامپ کی قیمت100سے بڑھا کر200روپے کر دی گئی ہے اس ضمن میں ٹریری آفس (خزانہ) کے افسران کی مبینہ ملی بھگت کے باعث گزشتہ3ماہ سے ضلع کچہری فیصل آباد میں آنے والے سائلین کوبیان حلفی اور ایگریمنٹ سمیت دیگر معاملات کے لئے50اور100روپے کا اسٹامپ پیپر سرے سے دستیاب نہیں ہے معمولی نوعیت کے کام کے لئے بھی انہیں 200روپے کا اسٹامپ پیپر لینا پڑتا ہے جبکہ کئی بار تو 200روپے مالیت کے اسٹامپ پیپر بھی شارٹ ہونیکی وجہ سے مجبورا500روپے مالیت کا اسٹامپ پیپر خریدنا پڑتا ہے اس ضمن میں سائلین کا کہنا ہے کہ اسٹامپ پیپر عدالتی کاروائی کے علاوہ کرایہ داری ، شناختی کارڈ ، بیان حلفی سمیت دیگر کاموں کے لئے بھی ضروری قرار دیئے جانے کے بعد ان تمام ضرویات کو مد نظر رکتے ہوئے اسٹام پیپرز کا اجرا کرنا چاہیے تا کہ ان کی مطلوبہ مالیت کا اسٹامپ پیپر با آسانی دستیاب ہو اور انہیں اضافی رقم نہ خرچ کرنی پڑے۔