اگر آپ لمبی عمر کے خواہشمند ہیں تو بس آج سے یہ ایک کام کرنا شروع کردیں

2  دسمبر‬‮  2017

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )چہرے پر خوش گوار مسکراہٹ سجائے رکھنے سے انسان کی شخصیت میں سحر انگیز کشش تو پید اہوتی ہی ہے لیکن ساتھ ہی اس میں لبمی عمر کا راز بھی پوشیدہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے انسان کی صحت پر نہایت مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ایسے افراد جو ہر حال میں مسکراتے رہتے ہیں وہ مالی تنگدستی ، صحت کی خرابی اور گھریلو معاملات میں خرابی کے باوجود دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ عمر پاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیرولینا کے

سائنسدانوں نے 30 سال کے عرصے پرمحیط اپنی تحقیق کے دوران 30 ہزار سے زائد افراد سے سوالات کیے جن میں ان سے پوچھا گیا کہ آپ اپنے موجودہ حالات کے بارے میں کیا کہتے ہیں، آیا آپ بہت خوش ہیں؟۔۔ یا زندگی قدرے خوشگوار گزررہی ہے ؟۔۔۔یا پھر آپ اپنے حالات پر دکھی اور ناخوش ہیں۔۔۔۔؟ تحقیق کے دوران مرنے والے افراد کی اموات کے ریکارڈ کا بھی تجزیہ کیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ ایسے افراد جو ناخوش اور دکھی رہتے ہیں ان کی زندگی کم ہونے کے امکانات ہنستے مسکراتے اور خوش مزاج افراد کے مقابلے میں 14 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ماہرین معاشیات طویل عمر کے لیے معاشی تحفظ جب کہ کرمنالوجسٹ پر تحفظ اور تشدد سے پاک زندگی اور ڈاکٹر صحت مندانہ زندگی کو اہم قرار دیتے ہیں لیکن خوشی جیسے اہم عنصر کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔لمبی عمر اور خوشی میں تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ خوش رہنے والے افراد میں خود کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور ان کا حقلہ احباب بھی وسیع ہوتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف انہیں اپنے دکھ درد بانٹنے میں آسانی ہوتی ہے بلکہ دوست احباب کی وجہ سے مشکلات سے باہر آنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ پرکشش آمدنی،جرائم سے پاک ماحول اور بنیادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے یقیناً تحفظ اور تندرستی حاصل ہوتی ہے تاہم یہ چیزیں انسان کو خوش رکھنے کی ضمانت نہیں۔ امریکا کی لوما

لنڈا یونی ورسٹی کی تحقیق کے مطابق ہنسنے کی عادت جسم میں تناو¿ پیدا کرنے والے ہارمون کے نقصانات کو کم کر دیتی ہے، ڈاکٹر لی برک کا کہنا ہے کہ آپ جتنے کم تناﺅ کا شکار ہوتے ہیں اتنا ہی آپ کی یاداشت کے لیے بہتر ہوتا ہے اور ہنسنا دماغ میں اینڈورفینز اور ڈوفامائن جیسے کیمیکل ہارمونز کا اخراج بڑھاتا ہے جو مسرت اور دیگر مثبت جذبات کا سبب بنتے ہیں اس لئے لوگوں کو ہنستے مسکراتے رہنا چاہیئے کیونکہ یہ تناو¿ یا ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے نفسیاتی تھراپی سے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو عوام کی

معاشی ترقی، طرز زندگی میں بہتری اور بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ایسے اقدامات بھی کرنے چاہئیں جس سے انہیں خوشی اور اطمینان حاصل ہو اور اس کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے، سماجی سرگرمیوں کو بڑھایا جائے اور شہروں کی خوبصورتی اور سبزے میں اضافہ کیا جائے، اس طرح کے مزید اقدامات سے لوگوں کو ذہنی تناو¿ سے نجات دلا کر ایک پرسکون اور خوشگوار زندگی گزارنے کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…