اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شریف خاندان میں اختلافات ختم اور سب اچھا کی خبریں درست نہیں، حمزہ شہباز نے پنجاب کے فیصلوں کی باگ ڈور سنبھال لی ہے، احسن اقبال، برجیس طاہر، دانیال عزیز، طلال چوہدری سمیت 35اہم رہنما ہٹ لسٹ میں ہیں جن کے فون تک سننے سے ایس ایچ او سے لیکر آر پی اوز تک کو منع کر دیا گیا ہے، معروف صحافی اسد کھرل کے انکشافات۔
تفصیلات کے معروف صحافی اسد کھرل نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حمزہ شہباز نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو بریفنگ کیلئے بلایا جس پر وہ ایک مرتبہ تشریف لائے ، اس سے اگلے دن پھر حمزہ شہباز نے فون کیا کہ مجھے دوبارہ بریفنگ دی جائے جس پر احسن اقبال نے آنے سے انکار کر دیا اور یہ بات مریم نواز کو بتائی اور ان سے مشورہ طلب کیا جس پر مریم نواز نے انہیں دوبارہ بریفنگ دینے کیلئے جانے سے روک دیا۔ حمزہ شہباز کو جب معلوم ہوا کہ احسن اقبال نے آنے سے انکار کر دیا ہے تو انہوں نے اس کا گلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف سے گلہ کیا اور اس سے اگلے دن پھر احسن اقبال کو فون کیا کہ آپ آئیں جس پر انہوں نے پھر آنے سے انکار کر دیا جس پر حمزہ شہباز نے ان کے حلقے کے ایم پی اے اور دیگر لوگ جو ان کے حلقے کے تھے کو بلا کر 2ارب روپے کا فنڈ دیااور ساتھ کہا کہ آپ کو کوئی کام ہے تو آپ نے مجھے کہنا ہے ، کوئی ڈویلپمنٹ کا چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی وہ کام ہم کروائیں گے ، حمزہ نے ایم پی اے کو اس حلقے سے ایم این اے کی سیٹ پر ٹکٹ دینے کا بھی وعدہ کرتے ہوئے ایم پی اے کی سیٹ بھی اسی کو دینے کا یقین دلایا ہے۔ اور ساتھ ہی ایس ایچ اوز اور ڈی پی اوزاور آر پی او کو کہہ دیا کہ آئندہ آپ ہمارے ایم پی ایز کی این او سی سے فون سننا ہے اور کوئی کام کرنا ہے۔
جب یہ تمام بات ہو گئی تو احسن اقبال نے اس ساری صورتحال کا رونا رویاکہ ایس ایچ او میرا فون نہیں سنتا اور میں یہاں وزیر داخلہ بنا بیٹھا ہوں۔ اسد کھرل نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری کے حلقے میں بھی اسی قسم کی صورتحال ہے، حمزہ شہباز نے پولیس افسران کو صاف کہہ دیا ہے کہ صرف ایم پی ایز کی بات سننی ہے اور طلال چوہدری کا کوئی کام نہیں کرنا۔
وفاقی وزیر برجیس طاہر بھی اپنا رونا رو رہے ہیں۔ برجیس طاہر کا کہنا ہے کہ پہلے انہوں نے یوسی چیئرمین اپنی مرضی سے بنوائے، ایم پی اے سارے اپنے انڈر کئے ہوئے ہیںجبکہ ننکانہ سے لے کر سانگلہ تک میرے اختیار میں کچھ نہیں۔ دانیال عزیز بھی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ میرا جینا بھی دو بھر کیا ہوا ہے۔ حمزہ شہباز نے راولپنڈی ڈویژن کے علاوہ باقی تمام ڈویژنز میں سیل بنا دیا ہے۔
حمزہ شہباز نے تمام ایم این ایز ، ایم پی ایز اور سینیٹرز سے فرداََ فرداََ ملاقاتیں کی ہیں اور اسلام آباد پہنچتے ہی ان کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے جھڑپ ہوئی ، حمزہ شہباز کو شہباز شریف کی حمایت حاصل ہے۔ حمزہ شہباز کا ماننا ہے کہ نواز شریف کے بعد اگر کوئی پارٹی صدارت کیلئے اہل ہے تو وہ میں ہوں۔ نواز، شہباز ملاقات میں سلمان شہباز کو لانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
اور انہیں باقاعدہ طور پر لانچ کر دیا گیا۔ وہ ایم پی اے کے کورننگ امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے کیونکہ حدیبیہ اور سانحہ ماڈل ٹائون کا کیس کھل رہا ہے جبکہ حمزہ شہباز ایم پی اے اور ایم این اے کی دو سیٹوں سے الیکشن لڑیں گے۔ اسد کھرل نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار لندن جا کر لیٹ گئے ہیں وہ واپس نہیں آنے والے ۔ شاہد خاقان عباسی نے ان سے
استعفیٰ مانگا تو انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔