اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اقتصادی امورکے اجلاس میں مضاربہ سکینڈل کے حوالے سے نیب حکام نے بتایا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں بھی بعض مساجد میں مولوی صاحبان نے اعلان کیا کہ بینکوں سے پیسے نکال لیے جائیں کیونکہ یہ سودی لین دین ہے مضاربہ میں پیسے کھپائے جائیں جہاں حق حلال کا جائز منافع ملتا ہے اس حوالے سے فتوے بھی جاری کیے گئے کمیٹی اراکین نے دو سالوں تک یہ سکینڈل جاری رہنے کے باوجود خفیہ اداروں،
سٹیٹ بینک اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کی جانب سے اس کا نوٹس نہ لینے پر اسے ان اداروں کی ناکامی قرار دے دیا کمیٹی ارکان نے واضح طور پر کہا ہے کہ مساجد میں اعلانات ہوتے رہے خفیہ ادارے کہاں تھے حکام نے بتایا کہ متاثرین نے 22ارب روپے کے کلیمز داخل کیے ہیں بعض کلیمز مبالغہ آرائی پر مبنی ہو سکتے ہیں تاہم اندازہ یہی ہے کہ چودہ ارب روپے ڈوبے ہیں 49کروڑ کی ریکوری ڈیڑھ ارب روپے کی راولپنڈی اسلام آباد میں ملزمان کے املاک کی نشاندہی اسی طرح ایک مرکزی ملزم کی جو کہ بیرون ملک فرار ہو چکا ہے کی لاہور میں ایک دودھ پیکنگ فیکٹری کی نشاندہی ہوئی ہے جسکی مالیت چار ارب روپے سے زائد ہے حکام نے کہا کہ اندازہ یہی ہے کہ چھ سے ساڑھے چھ ارب روپے کی ریکوری ممکن ہو سکے گی میٹرو بس ملتان کے سکینڈل کے حوالے سے سیکورٹی ایکسچینج حکام نے بتایا کہ 30اگست 2017 کو چین کی طرف سے ایک خط کے ذریعے بتایا گیا کہ تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں چینی ضابطوں کے مطابق جب تک تحقیقات کے حوالے سے ایکشن نہیں لیا جاتا وہ تحقیقات کو پبلک نہیں ہوتی تاہم یہ معلوم ہو گیا ہے کہ یہ واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اس معاملے میں کوئی پاکستانی یا پاکستانی کمپنی ملوث نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان سے چین میں براہ راست کسی کمپنی کو پیسے منتقل ہوئے ہیں پاکستان میں کام کرنیوالی چینی کمپنیوں کو سنگا پور، ملائشیاء اور امریکہ سے بھی ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں نیشنل بینک اور حبیب بینک میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے سکینڈل کے حوالے سے اب تک کی تحقیقات سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کمیٹی نے ملزمان کی جائیدادوں کو مشتہر کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے تا کہ ان کی خرید و فروخت نہ ہو سکے۔