اسلام ا باد( نیوزڈیسک): تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (ا ئی پی ا ر) نے حکومت کی طرف سے درا مدی ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے فیصلے پر نہ صرف حیرانگی کا اظہار کیا ہے بلکہ اس کو پاور سیکٹر کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے کیونکہ ایل این جی سے پیدا ہونے والا بجلی کا ہر یونٹ فرنس ا ئل سے پیدا ہونے والی بجلی سے بھی کہیں مہنگا ہوگا، نیپرا نے بھی حال ہی میں اس چیز کی نشاندہی کی ہے۔اس ضمن میں ا ئی پی ا ر کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ حقائق نامے میں حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے۔ حقائق نامے کے مطابق بجلی کی پیداوار کے لیے درا مدی ایل این جی پر انحصار کسی طرح بھی 1994کی پاور پالیسی سے مختلف نہیں ہے کیونکہ اس پالیسی کے مطابق بجلی کی پیداوار بذریعہ ہائیڈرو اور تھرمل میں تبدیلی لائی گئی تھی اور ہائیڈرو اور تھرمل کے بجائے دیگر ایندھن پر انحصار کیا گیا تھا جس کا فائدہ سرمایہ کار کو جاتا تھا، موجودہ حالات میں بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگے نرخ پر بجلی پیدا کرنا ہے کیونکہ زیادہ تر بجلی فرنس ا ئل سے پیدا کی جار ہی ہے اور فرنس ا ئل کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں لہٰذا اس چیز پر قابو پانے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ دیگر سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرے نہ کہ درا?مدی مہنگی ایل این جی سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرے جو فرنس ا ئل سے بھی کہیں مہنگی ہے لہٰذا درا مدی ایل این جی سے بجلی پیدا کرنا پاور سیکٹر سے دشمنی کے مترادف ہے۔
ا ئی پی ا ر کے حقائق نامے میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ حکومت کو چاہیے وہ پاور سیکٹر میں سپلائی کے سلسلے میں گورننس کے دوسرے مسائل پر بھی توجہ دے کیونکہ ا ئی پی ا ر کے تخمینے کے مطابق تقریباً 30فیصد تک عدم وصولیوں کی وجہ سے پاور سیکٹر کو بڑا نقصان پہنچ رہا ہے، اس کے علاوہ بجلی کے ہر یونٹ پر سبسڈی بھی دی جار ہی ہے جس سے پاور سیکٹر کے لیے مزید مسائل پیدا ہو رہے ہیں لہٰذا حکومت کوتجویز دی گئی ہے کہ بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے ذرائع استعمال کرنے کے بجائے گیس کے کوٹے میں بھی اضافہ کرے نیز ایل این جی کے بجائے دیگر ذرائع سے سستی بجلی پیدا کرنے پر توجہ دے
ایل این جی سے بجلی نہ بنائی جائے، آئی پی آر
14
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں