اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

ناصر جمشید کو کس نے ٹیم میں شامل کیا؟ نیا پنڈورا باکس کھل گیا

datetime 1  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک) ہر میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی ناکامی کی طرح حالیہ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ میں اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان دو روز قبل مینجمنٹ اور ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے اعلان کرچکے ہیں۔نئی مینجمنٹ ٹیم میں کون سی موثر کن تبدیلیاں لاسکے گی، یہ تو وقت ہی بتائے گا تاہم برطرف کئے جانے والے عہدیداران نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنا اپنا دامن بچانے اور مشترکہ غلطیوں سے خود کو بری الذمہ قرار دلوانے کیلئے الزام تراشیوں کا آغاز کردیا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ہر ایک کی یہی کوشش دکھائی دیتی ہے کہ سلیکشن کی غلطیوں کے حوالے سے خود کو بے قصور ثابت کیا جاسکے۔ اس کی تازہ ترین مثال شعیب محمد کا تازہ ترین بیان ہے جس میں انہوں نے خود کو ناصر جمشید کے انتخاب کے معاملے میں بے قصور ثابت کرنے کی پوری پوری کوشش کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ناصر کی ناکامی سے انہیں کوئی حیرت نہ ہوئی کیونکہ وہ اپنی فارم، فٹنس اور رویئے کے حوالے سے پہلے ہی جدوجہد کررہا تھا۔ شعیب محمد اگرچہ اس سلیکشن کمیٹی کے رکن تھے جس نے ورلڈ کپ کے لئے پندرہ رکنی ٹیم چنی تھی تاہم اب ان کا کہناہے کہ وہ ناصر جمشید کو کھلانے کے حق میں نہ تھے۔ اصولی طور پر دیکھا جائے تو پی سی بی کے چیف پیٹرن یا اعلیٰ عدلیہ کو ایسے موقع پر انہیں طلب کرنا چاہئے اور ان سے اس بارے میں وضاحت مانگنی چاہئے کہ وہ کون سے ارکان تھے جو کہ ناصر جمشید جیسے پٹے ہوئے مہرے کو بار بار آزمانے پر مصر رہے۔ کیونکہ ناصر جمشید کی موجودگی سے ٹیم کو ورلڈ کپ کے ابتدا میں جس قدر نقصان اٹھانا پڑا اور بدنامی ہوئی، اس سے ٹیم کا مورال بھی بے حد گرا تھا۔ شعیب محمد کو مینجمنٹ کی خرابیاں اس وقت تو دکھائی نہ دیں جب وہ خود بھی اس کاحصہ تھے تاہم اب ان کا کہنا ہے مینجمنٹ نے وسائل اور اختیارات کا غلط استعمال کیا اور سرفرازاحمد، یونس خان اور یاسر شاہ جیسے کھلاڑیوں کو نہ کھلایا جبکہ ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔مینجمنٹ کھلاڑیوں میں وہ جنون بھی جگانے میں ناکام رہی جو کہ اس میگا ایونٹ کی وجہ سے کسی بھی ٹیم کیلئے بے حد ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان کا پاکستان نے غلط استعمال کیا جبکہ احمد شہزاد کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ شعیب محمد کے ان حالیہ دعووں میں کچھ بھی ایسا نیا نہیں ہے جو کہ ماضی میں نہ کیا گیا ہو، ہمیشہ کی طرح ٹیم کی ناکامی کے بعد مینجمنٹ اپنی غطلیوں دوسرے کے سر ڈالنے کیلئے مناسب فرد کی تلاش شروع کردیتی ہے تاہم اب شعیب محمد کے خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش سے امید ہے کہ ایک نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا جس میں کچھ شعیب محمد کو بھی قصورواروں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کریں گے اور کچھ جوابی حملوں سے اپنا دفاع کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…