بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان ترقی کے موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دے ، آئی ایم ایف

datetime 22  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی( آن لائن ) پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے کے مقامی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ وسیع پیمانے پر اقتصادی استحکام گذشتہ 3 برس کی معاشی اصلاحات کے نتیجے میں حاصل ہوا ، لیکن ان فوائد کو مستقل کرنے کے لیے اسی معاشی استحکام کی ضرورت ہے۔پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے توخیر مرزو نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مستقبل میں بہتری سخت محنت کے ذریعے مستحکم منصوبوں کی وجہ سے ممکن ہوئی

اگر موجودہ معاشی اصلاحات جاری نہیں رہتیں تو وسیع پیمانے پر اقتصادی استحکام بھی کمزور ہوجائے گا۔انہوں نے کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے اور کمزور مالیاتی نظام کو بڑے مسائل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کا بڑھتا ہوا خسارہ باعث تشویش ہیں جبکہ بجٹ آمدنی کو بڑھانے کے لیے معنی خیز اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نمائندے نے کہا کہ پاکستان کی معیشت صرف ایک انجن پر چل رہی جو درآمدات ہیں جبکہ دوسرا انجن یعنی برآمدات ابھی مشکلات کا شکار ہے ،انہوں نے واضح کیا کہ زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کی شرح میں نرمی اس مسئلے سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو برآمدات کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے کاروباری برادری سے پہلے سے زیادہ عملی طریقے سے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ ان کے ساتھ برآمدات کو بڑھانے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کی جاسکے۔پاکستان میں بجلی کے بحران کے حوالے سے توخیر مرزو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نظام میں بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے لیکن بجلی کی فراہمی کے کمزور نظام میں اصلاحات کیے بغیر مزید بجلی پیدا کرنے سے ملکی جاری قرضوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کے علاوہ ملک کو توانائی کے منصوبوں میں طویل المدتی استحکام پر بھی سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں توانائی کے شعبے کے مستقل حل کے لیے اقدامات اہمیت کے حامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ہفتہ آرٹیکل 4 رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد توخیر مرزو اس وقت ملک کی تجارتی اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالیاتی تعلقات کو دوبارہ توازن میں لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ نیشنل فائننشل کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں وسائل اور ذمہ داریوں کی منتقلی میں فرق تھا جس کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مراعات میں بھی واضح فرق ہے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو بھی مستحکم کیا جانا چاہیے۔ آئی ایم ایف نمائندے نے واضح کیا کہ وفاق اور صوبوں کے اس فرق کا نتیجہ مالیاتی نظام کی لچک میں کمی، بڑے دھچکے سنبھالنے کی طاقت میں کمی اور غیر متوازن نظام کی صورت میں نکلتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…