ایک پانی سے بھرے برتن میں ایک زندہ مینڈک ڈالیں اور پانی کو گرم کرنا شروع کریںجیسے ہی پانی کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو گا ، مینڈک بھی اپنی باڈی کا درجہ حرارت پانی کے مطابق ایڈجسٹ کرے گا اور تب تک کرتا رہے گا جب تک پانی کا درجہ حرارت بوائلنگ پوائنٹ تک نہیں پہنچ جاتاجیسے ہی پانی کا ٹمپریچر بوائلنگ پوائنٹ تک پہنچے گا
تو مینڈک اپنی باڈی کا ٹمپریچر پانی کے ٹمپریچر کے مطابق ایڈجسٹ نہیں کر پائے گا اور برتن سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا لیکن ایسا کر نہیں پائے گا کیونکہ تب تک مینڈک اپنی ساری توانائیخود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے میں صرف کر چکا ہو گابہت جلد میندک مر جائے گایہاں ایک سوال جنم لیتا ہےوہ کونسی چیز ہے جس نے مینڈک کو مارا؟سوچیئے!میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے اکثر یہ کہیں گے کہ مینڈک کو مارنے والی چیز وہ بے غیرت انسان ہے جس نے مینڈک کو پانی میں ڈالایا پھر کچھ یہ کہیں گے کہمینڈک اُبلتے ہوئے پانی کی وجہ سے مرالیکن،سچ یہ ہے کہ مینڈک صرف اس وجہ سے مرا کیونکہ وہ وقت پر جمپ کرنے کا فیصلہ نہ کر سکا اور خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے میں لگا رہاہماری زندگیوں میں بھیایسے بہت سے لمحات آتے ہیں جب ہمیں خود کو حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ کب آپ نے خود کو حالات کے مطابق ڈھالنا ہے اور کب حالات کو اپنے مظابق اگر ہم دوسروں کو اپنی زندگیوں کے ساتھ جسمانی، جذباتی، مالی، روحانی اور دماغی طور پر کھیلنے کا موقع دیں گے تو وہ ایسا کرتے ہی رہیں گے اس لیے وقت اور توانائی رہتے “جمپ” کرنے کا فیصلہ کریں ۔اور ہر دفعہ کنوئیں کا مینڈک بننے سے پرہیز کریں ۔