تہران ( آن لائن ) ایران کے پاسداران انقلاب نے پارلیمنٹ اور خمینی کے مزار پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری سعودی عرب پر ڈالتے ہوئے بدلہ لینے کا عندیہ دیدیا ۔حملوں میں 12افراد ہلا ک اور 42زخمی ہوئے تھے جبکہ 6حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔”وائس آف امریکا“ کے مطابق ایران نے پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر ہونے والی دہشتگردی کا الزام سعودی حکومت
پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایران داعش کی معاونت کر رہا ہے تاہم اس حملے کا بدلہ لیا جائے گا ۔ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ”اس دہشت گرد حملے سے ایک ہفتہ قبل امریکی صدر اورسعودی لیڈروں کی ملاقات ہوئی، جو دہشت گردوں کے حامی ہیں“۔ایران پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت کہ داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ اس وحشیانہ حملے میں ملوث ہیں۔ایران کے ذرائع ابلاغ نے تہران پولیس کے سربراہ حسین ساجدینی کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملوں کے سلسلے میں 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔داعش کے گروپ نے کہا ہے کہ وہ حملوں کے ذمہ دار ہیںجن کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے جبکہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے 6حملہ آوروں کو ہلاک کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزایران کے دارالحکومت تہران میں پارلیمنٹ پر حملے اور خمینی کے مزار پر خودکش دھماکے اور فائرنگ کے واقعات میں 12 افراد جاںبحق اور 42 زخمی ہوگئے تھے، ۔ایرانی خبر ایجنسی کے مطابق شعبہ ایمرجنسی کے قائم مقام سربراہ پیر حسین نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تہران میں دہشت گرد حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 12 تک پہنچ گئی جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی ہیں، مقامی میڈیا کے مطابق 4 مسلح افراد نے تہران میں ایرانی پارلیمنٹ کے داخلی دروازے پر تعینات
سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، پارلیمنٹ پر فائرنگ کے چند لمحے بعد ہی فائرنگ کا دوسرا واقعہ پیش آیا جس میں 3 مسلح افراد نے تہران کے جنوبی علاقے میں واقع بانی عظیم اسلامی انقلاب امام خمینی کے مزار کے باہر فائرنگ کردی جس کے بعد حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔