حضرت مطلب بن عبداللہؒ کہتے ہیں کہ جب 24 ہجری میں حضرت عثمانؓ خلیفہ بنے تو لوگوں نے ان سے مسجد بڑھانے کی بات کی اور یہ شکایت کی کہ جمعہ کے دن جگہ بہت تنگ ہو جاتی ہے حتیٰ کہ انہیں مسجد سے باہر میدان میں نماز پڑھنی پڑتی ہے۔ حضرت عثمانؓ نے اس بارے میں حضورؐ کے اہل الرائے صحابہ سے مشورہ کیا تو سب کااس پر اتفاق تھاکہ پرانی مسجد کو گرا کر اس میں اضافہ کر دیا جائے۔
چنانچہ حضرت عثمانؓ نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہو کر پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان فرمائی پھر فرمایا اے لوگوں! میں نے اس بات کاارادہ کر لیاہے کہ میں حضورؐ کی مسجد کو گرا کر اس میں اضافہ کر دوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضورؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اللہ کے لیے مسجد بنائے گا اللہ اس کے لیے جنت میں محل بنائیں گے اور یہ کام مجھ سے پہلے ایک بہت بڑی شخصیت بھی کر چکی ہے۔حضرت عمرؓ نے مسجد کو بڑھایا بھی تھا اور اسے نئے سرے سے بنایا بھی تھا۔ اور میں اس بارے میں حضورؐ کے اہل الرائے صحابہ سے مشورہ کر چکا ہوں۔ ان سب کااس پراتفاق ہے کہ مسجد کو گرا کر نئے سرے سے بنایا جائے اور اس میں توسیع بھی کر دی جائے تو لوگوں نے اس بات کی خوب تحسین کی اور ان کے لیے دعا بھی کی۔اگلے دن صبح کو حضرت عثمانؓ نے کام کرنے والوں کو بلایا (اور انہیں کام میں لگایا) اور خود بھی اس کام میں لگے۔ حالانکہ حضرت عثمان ہمیشہ روزہ رکھا کرتے تھے اور رات بھر نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور مسجد سے باہر نہیں جایاکرتے تھے اور آپ نے حکم دیا کہ بطن نخل میں چھنا ہوا چونا تیار کیاجائے۔ حضرت عثمانؓ نے ربیع الاول 29 ہجری میں مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیاجو محرم 30 ہجری میں ختم ہوا۔ یوں دس ماہ میں کام پورا ہوا۔