حضرت سعید بن سفیانؓ کہتے ہیں میرے بھائی کا انتقال ہو گیا اور اس نے وصیت کی سو دینار اللہ کے راستہ میں خرچ کیے جائیں۔ میں حضرت عثمانؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔ پھر حضرت عثمانؓ سے میں نے عرض کیا اے امیرالمومنین! میرے بھائی کا انتقال ہوگیااور اس نے وصیت کی کہ اللہ کے راستہ میں سو دینار خرچ کیے جائیں۔
آپؓ ارشاد فرمائیں کہ میں اس کی وصیت کس طرح پوری کروں؟حضرت عثمانؓ نے فرمایا کیا تم نے مجھ سے پہلے کسی اور سے یہ بات پوچھی ہے؟ میں نے کہا نہیں تو انہوں نے فرمایااگر تم مجھ سے پہلے کسی اور سے یہ بات پوچھی ہے؟ میں نے کہا نہیں تو انہوں نے فرمایا اگر تم مجھ سے پہلے کسی اور سے یہ بات پوچھتے اور وہ یہ جواب نہ دیتا جو میں دینے لگاہوں تو میں تمہاری گردن اڑا دیتا (کہ تم نے اس جاہل سے کیوں پوچھا؟) اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کا حکم دیا تو ہم سب اسلام لے آئے اور (اللہ کا شکر ہے کہ) ہم سب مسلمان ہیں۔پھر اللہ نے ہمیں ہجرت کا حکم دیا تو ہم نے ہجرت کی چنانچہ ہم اہل مدینہ مہاجر ہیں۔ پھر اللہ نے ہمیں جہاد کا حکم دیا تو (اس زمانے میں) تم نے جہاد کیاتو تم اہل شام مجاہد ہو۔ تم یہ سود دینار اپنے اوپر اپنے گھر والوں پر اور آس پاس کے ضرورت مندوں پر خرچ کر لو۔ کیونکہ اگر تم ایک درہم لے کر گھر سے نکلو اور پھراس کا گوشت خریدو اور پھر اسے تم بھی کھا لو اور تمہارے گھر والے بھی کھا لیں تو تمہارے لیے سات سو درہم کا ثواب لکھا جائے گا (ضرورت کے وقت گھروالوں پر خرچ کرنے پر صدقہ کا ثواب ملتا ہے اسراف پر پکڑ ہوگی)۔۔۔