حضرت محمد جبیرؒ کہتے ہیں حضرت عمرؓ ایک مرتبہ حضرت عثمانؓ کے پاس سے گزرے حضرت عمرؓ نے انہیں سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب نہ دیا۔ حضرت عمرؓ ، حضرت ابوبکرؓ کے پاس گئے اور ان سے حضرت عثمانؓ کی شکایت کی۔
(یہ دونوں حضرات حضرت عثمانؓ کے پاس آئے) حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عثمانؓ سے کہا آپؓ نے اپنے بھائی کے سلام کا جواب کیوں نہیں دیا؟ حضرت عثمانؓ نے کہا اللہ کی قسم! میں نے (ان کے سلام کو) سنا ہی نہیں۔ میں تو کسی گہری سوچ میں تھا۔ حضرت ابوبکرؓ نے پوچھا آپ کیا سوچ رہے تھے؟ حضرت عثمانؓ نے کہا میں شیطان کے خلاف سوچ رہا تھا کہ وہ ایسے برے خیالات میرے دل میں ڈال رہا تھا کہ زمین پر جو کچھ ہے وہ سارا بھی مجھے مل جائے تو بھی ان برے خیالات کو زبان پر نہیں لا سکتا۔ جب شیطان نے میرے دل میں یہ برے خیالات ڈالنے شروع کیے تو میں نے دل میں کہا اے کاش میں حضورؐ سے پوچھ لیتا کہ ان شیطانی خیالات سے نجات کیسے ملے گی؟ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا میں نے حضورؐ سے اس کی شکایت کی تھی اور میں نے حضورؐ سے پوچھا تھا کہ شیطان جو برے خیالات ہمارے دلوں میں ڈالتا ہے ان سے ہمیں نجات کیسے ملے گی؟حضورؐ نے فرمایا ان سے نجات تمہیں اس طرح ملے گی کہ وہ کلمہ کہہ لیا کرو جو میں نے موت کے وقت اپنے چچا کو پیش کیاتھا لیکن انہوں نے وہ کلمہ نہیں پڑھا تھا۔ (اور وہ کلمہ یہ ہے: لاالہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ)