جب مسجد نبویؐ تنگ ہو گئی تو لوگوں نے حضرت عثمانؓ سے اس کو کشادہ کرنے کی درخواست کی۔ آپؓ نے صحابہ کرامؓ کو جمع کرکے مشورہ کیا۔ مروان بن حکم موجود تھا۔ اس نے کہا: امیر المومنین! آپ کے قربان! اس معاملہ میں مشورہ کی کیا ضرورت ہے۔ عمر فاروقؓ نے مسجد میں اضافہ کا ارادہ کیاتو کسی سے اس کا ذکر بھی نہیں کیا تھا۔ حضرت عثمانؓ یہ
سن کر برہم ہو گئے، فرمایا: خاموش! عمرؓ کا معاملہ یہ تھا کہ لوگ ان سے اس درجہ خوف کھاتے تھے کہ اگر وہ لوگوں سے کہتے کہ گوہ (ایک جانور جسے عربی میں ضَبْ کہتے ہیں اور جو دھوکہ دینے میں ضرب المثل ہے) کے بِھٹ میں گھس جاؤ تو لوگ اس میں گھس جاتے۔ لیکن میرا معاملہ یہ ہے کہ میں نرم خُو ہوں۔ اس لیے محتاط رہتا ہو کہ وہ احتجاج نہ کریں۔