حضرت عثمانؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت ہانیؒ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمانؓ کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ داڑھی تر ہو جاتی۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ آپؓ جنت اور دوزخ کا تذکرہ کرتے ہیں اور نہیں روتے ہیں لیکن قبر کو یاد کرکے روتے ہیں؟ فرمایا میں نے حضورؐ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے جو اس سے سہولت سے چھوٹ گیا اس کے لیے بعد کی منزلیں سب آسان ہیں اور جو اس (کے عذاب) میں پھنس گیا اس کے
لیے بعد کی منزلیں اور بھی زیادہ سخت ہیں اور میں نے حضورؐ سے یہ بھی سنا ہے کہ میں نے کوئی منظر ایسا نہیں دیکھا کہ قبر کامنظر اس سے زیادہ گھبراہٹ والا نہ ہو اور حضرت ہانیؒ نے حضرت عثمانؓ کو ایک قبر پر یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا۔ فان تنج منھا تنج من ذی عظیمۃ۔۔ والا فانی لااخالک ناجیا۔ (اے قبر والے!) اگر تم اس گھاٹی سے سہولت سے چھوٹ گئے تو تم بڑی زبردست گھاٹی سے چھوٹ گئے۔ ورنہ میرے خیال میں تمہیں آئندہ کی گھاٹیوں سے نجات نہیں مل سکے گی۔