ابن سعید بن یربوع مخزومیؓ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں گیا ایک شیخ (حضرت عثمانؓ) حسن الوجہ سوئے ہوئے تھے۔ ان کے سر کے نیچے اینٹ تھی یا اینٹ کا ٹکڑا تھا۔ میں کھڑا کاکھڑا رہ گیا۔ ان کی طرف دیکھتا تھا اور ان کے حسن و جمال سے متعجب و حیران تھا۔ انہوں نے اپنی آنکھیں کھولیں اور فرمایا۔ اے لڑکے! تم کون ہو؟ میں نے انہیں اپنے متعلق بتایا۔ ان کے قریب ایک لڑکا سویاہواتھا۔ آپ نے اسے بلایا مگر اس نے جواب نہ دیا۔ آپ نے مجھے فرمایا اسے بلاؤ تو میں نے اسے بلایا تو آپ نے
اسے کوئی حکم دیا اور مجھے فرمایا بیٹھ جاؤ۔ وہ لڑکا چلاگیا اورایک حلہ اور ایک ہزار درہم لے کر واپس آ گیا۔ مجھے وہ حلہ (جوڑا) پہنا دیا اور ہزار درہم اس (جوڑے کی جیب میں) ڈال دئیے۔میں اپنے باپ کے پاس آیا اور انہیں اس واقعہ کی خبر دی انہوں نے کہا تیرے ساتھ یہ (حسن سلوک اور جودو کرم) کس نے کیا؟ میں نے کہا میں نہیں جانتا۔ میں تو اتنا جانتا ہوں کہ وہ مسجد میں سو رہاتھا اور میں نے اس سے زیادہ صاحب حسن و جمال کبھی نہیں دیکھا میرے والد نے کہا وہ امیر المومنین عثمانؓ ہیں۔