ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک غلام تھا، وہ غلام کام کاج کر کے غلہ اور آمدنی لاتا تھا، ایک دن یہ غلام کچھ طعام لے کر آیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ طعام کھا لیا۔
بعدازاں وہ غلام کہنے لگا کہ جب بھی میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کھانا لاتا ہوں تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ضرور پوچھتے ہیں کہ یہ تم کہاں سے لائے ہو؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملتفت ہوئے اور فرمایا کہ مجھے تو بھوک لگی تھی، اچھا! بتاؤ یہ کھانا کہاں سے لائے تھے؟ غلام نے کہا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی کی فال نکالی تھی، مجھے فال نکالنے کا فن اچھا تو نہیں آتا تھا، بس میں نے اس کو دھوکہ دیا، آج وہ آدمی مجھ سے ملا اور اس نے (بطور صلہ کے) یہ کھانا مجھے دیا اور اس نے بتایا کہ تمہاری فال درست نکلی۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غصہ سے فرمایا کہ تو نے مجھے ہلاک ہی کر دیا تھا، پھر اپنا ہاتھ حلق میں ڈالا اور قے کر دی (اس طرح) جو کچھ کھایا تھا سارا نکال دیا۔کسی نے پوچھا کہ ایک لقمہ کی وجہ سے سارا کھانا ہی نکال دیا؟ فرمایا کہ ہر وہ جسم جو حرام سے پرورش پایا ہو دوزخ کی آگ ہی اس کی زیادہ مستحق ہے اس لئے مجھے خطرہ ہوا کہ اس لقمہ سے میرے جسم کا کوئی حصہ پرورش پائے۔