بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

کچھ لوگوں کی زبانوں سے۔۔۔۔۔۔

datetime 11  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پہلی کہانی
زید نے حامد سے پوچھا : تم کہاں کام کرتے ہو ؟؟ حامد : فلاں دکان میں۔ ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟ حامد:18000 روپے ، زید :18000 روپے بس، تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں ؟؟ حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں۔ میٹنگ ختم ہوئی۔کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی جسے منٹ سے پیشتر مالک نے رد کردیا۔

نوجوان نے جاب چھوڑ دی اور بے روزگار ہوگیا،،پہلے اس کے پاس کام تھا اب کام نہیں رہا۔ سیانے سچ کہتے ہیں “قلیل دائم خیر من کثیر منقطع” تھوڑا تھوڑا لیکن ہمیشہ ملنے والا مال اس مال سے بہتر ہوتا ہے جو چھپڑ پھاڑ کر ملے اور جتنی تیزی سے آئے اتنی تیزی سے ختم ہوجائے
دوسری کہانی
ایک سہیلی نے دوسری سہیلی سے پوچھا۔ بچہ پیدا ہونے کی خوشی میں تمہارے شوہر نے تمہیں کیا تحفہ دیا ؟ سہیلی نے کہا کچھ بھی نہیں۔ اس نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ اچھی بات ہے؟ کیا اس کی نظر میں تمہاری کوئی قیمت نہیں؟ لفظوں کا یہ زہریلا بم گراکر وہ سہیلی دوسری سہیلی کو اپنی فکر میں غلطاں و پیچاں چھوڑ کر چلتی بنی۔ تھوڑی دیر بعد ظہر کے وقت اس کاشوہر گھر آیا اور بیوی کا منہ لٹکا ہواپایا۔ پھر دونوں کا جھگڑا ہواایک دوسرے کو لعنت بھیجی مارپیٹ ہوئی شوہر نے اسے طلاق دے دی، جانتے ہیں پرابلم کی شروعات کہاں سے ہوئی؟ اس فضول جملے سےجو اس کی زیارت کرنے آئی سہیلی نے کہا تھا۔
تیسری کہانی
روایت ہے کہ ایک فکر و قلق سے آزاد باپ تھا کہ ایک کہنے والے نے اس کے کان میں نفرت کا منتر پھونکا کہ تمہارا بیٹا تمہاری بہت زیادہ زیارت کیوں نہیں کرتا کیا اسے تم سے دل کی گہرائیوں سے محبت نہیں ؟

باپ نے بیٹے کے لئے عذر تراشا اور کہا کہ اس کے کام کا بیک گراونڈ اور شیڈول بہت سخت ہے اسے بہت کم وقت ملتا ہے دوسرے آدمی نے کہا کہ ۔ تم کیسے مان سکتے ہو کہ اس کو کام کی وجہ سے آپ سے ملنے کا وقت نہیں ملتا ؟؟ یہ تو نہ ملنے کا ماڈرن بہانا ہے۔ اس گفتگو کے کچھ دنوں بعد باپ کے دل میں بیٹے کے تعلق سے پہلی جیسی صفائی نا رہی اور رضامندی کی جگہ نفرت و حقارت نے لے لی۔

بے شک کچھ لوگوں کی زبانوں سے شیطان بول جاتا ہے ہماری روز مرہ کی زندگی میں کچھ سوالات ہمیں بہت معصوم لگتے ہیں: تم نے یہ کیوں نہیں خریدا؟ تمہارے پاس یہ کیوں نہیں ہے؟ تم اس شخص کے ساتھ پوری زندگی کیسے چل سکتی ہو؟ تم اسے کیسے مان سکتے ہو؟

اس طرح کے بیشتر سوالات نادانی میں یا بلا مقصد ہم پوچھ بیٹھتے ہیں جبکہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے یہ سوالات سننے والے کے دل میں نفرت یا محبت کا کون سا بیج بورہے ہیں ۔ لوگوں کے گھروں میں اندھے بن کر جاو اور وہاں سے گونگا بن کر نکلو

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…