اسلام آباد(نیو ز ڈیسک) ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی پانی ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔مگر اب ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔برطانیہ کی لیورپول جان مورس یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کم پینے سے تناؤ سے متعلق طبی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق کم پانی پینے سے جسم میں تناؤ بڑھانے والا ہارمون زیادہ متحرک ہوتا ہے۔اس ہارمون کو امراض قلب، ذیابیطس اور ڈپریشن جیسے امراض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد روزانہ ڈیڑھ لیٹر سے کم پانی پیتے ہیں، ان میں کورٹیسول نامی ہارمون کا ردعمل 50 فیصد زیادہ بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں جوان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ایک گروپ کم پانی پینے والے افراد پر مشتمل تھا جبکہ دوسرا زیادہ پانی پینے والوں کا تھا۔کم پانی پینے والے افراد دن بھر میں اوسطاً ڈیڑھ لیٹر سے کم پانی پیتے تھے جبکہ زیادہ پانی پینے والے اوسطاً 2 سے ڈھائی لیٹر پانی پیتے تھے۔دونوں گروپس میں ان عناصر کا موازنہ کیا گیا جو تناؤ کے ردعمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔دونوں گروپس میں شامل افراد کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ایک ہفتے تک معمول کے مطابق پانی کا استعمال کریں جبکہ ان کے جسم میں پانی کی سطح کو خون اور پیشاب کے نمونوں سے جانچا گیا۔بعد ازاں ان افراد پر مختلف تجربات کیے گئے جیسے ملازمت کے فرضی انٹرویو کیے گئے اور ایک ذہنی ٹیسٹ مکمل کرایا گیا۔محققین نے دریافت کیا کہ دونوں گروپس ان حالات میں ایک جیسی گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں یا دل کی دھڑکن کی رفتار میں ایک جیسا اضافہ ہوتا ہے۔مگر کم پانی پینے والے افراد کے لعاب دہن میں کورٹیسول کی سطح میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ کم پانی پینے والے پیاس کو رپورٹ نہیں کرتے، مگر ان کے پیشاب کی رنگت زیادہ گہری ہو جاتی ہے جو کہ ڈی ہائیڈریشن کی واضح علامت ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی ہائیڈریشن کو کورٹیسول کی زیادہ سرگرمیوں سے جوڑا جاتا ہے اور ان سرگرمیوں سے تناؤ بڑھتا ہے جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر صحت متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس حوالے سے طویل المعیاد تحقیق کی ضرورت ہے مگر نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ خواتین کو روزانہ 2 جبکہ مردوں کو ڈھائی لیٹر پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔محققین کے مطابق مناسب مقدار میں پانی پینے سے جسم کو تناؤ پر زیادہ مؤثر انداز سے قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل آف اپلائیڈ فزیولوجی میں شائع ہوئے۔ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گہرے زرد رنگ کی ہو جانا ہے۔جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو گردے جسم کو پانی محفوظ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے باعث پیشاب میں پانی کی بجائے دیگر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہو جاتا ہے۔