اسلام آباد(نیو ز ڈیسک) بیجنگ: چین نے جدید انجینئرنگ کے شعبے میں ایک اور اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے سنکیانگ میں دنیا کا سب سے اونچا کنکریٹ فیسڈ راک فل ڈیم تیار کر لیا ہے، جہاں پانی بھرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔یہ ڈیم 247 میٹر بلند ہے، جو کسی 80 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔ منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر مکمل طور پر مصنوعی ذہانت اور خودکار ٹیکنالوجی کی مدد سے کی گئی، جس کے باعث یہ منصوبہ طے شدہ مدت سے کئی ماہ پہلے پایۂ تکمیل کے قریب پہنچ گیا۔یہ ڈیم داشیشیا (Dashixia) کے نام سے جانا جاتا ہے اور توقع ہے کہ یہ نہ صرف زرعی آبپاشی بلکہ توانائی کی پیداوار کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہوگا۔
تعمیراتی عمل میں بغیر ڈرائیور مشینری، ڈیجیٹل ٹوئن ماڈلنگ، بلاک چین اور تھری ڈی پرنٹنگ جیسی ٹیکنالوجیز استعمال ہوئیں، جس سے زلزلوں اور جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملی۔یہ منصوبہ آئندہ سال مکمل ہونے پر 1.17 ارب کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جس سے 5 لاکھ 33 ہزار ہیکٹر سے زیادہ زرعی زمین سیراب کی جا سکے گی۔ڈیم سے 750,000 کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی، جو سالانہ 1.9 ارب کلو واٹ آور کے برابر ہے اور لاکھوں گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ماہرین کے مطابق، اس قسم کے ڈیم لاگت کے لحاظ سے نسبتاً کم خرچ اور زیادہ محفوظ سمجھے جاتے ہیں اور یہ زلزلوں کے خلاف بہتر مزاحمت رکھتے ہیں۔
چینی حکام نے ماحولیاتی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا اور دریائے تارم کے قدرتی ماحول کو بچانے کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار مچھلیاں دریا میں چھوڑی گئیں۔داشیشیا ڈیم چین کی انجینئرنگ مہارت اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کی بہترین مثال ہے، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت بڑے منصوبوں کو زیادہ تیز، محفوظ اور مؤثر انداز میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔