ایک لڑکا اپنے باپ کی میت کے ساتھ روتا پیٹتا جا رہا تھا اور کہہ رہا تھا “اے باپ! تجھے لے جا رہے ہیں کہ مٹی کے نیچے دبا دیں۔ تجھے ایسے تنگ و تاریک مکان میں لے جا کر ڈال دیں گے جہاں نہ فرش ہے، نہ بوریا، نہ رات کو چراغ ہے ، نہ دن کو روٹی۔ اس اجڑے گھر کا نہ دروازہ ہے، نہ چھت، نہ مہمان کے لیے پانی ہے اور نہ ہی ہمسایہ جو مدد کرے۔ تیرا جسم جس کو لوگ آ کر چومتے تھے ایسے اندھیرے گھر میں کس طرح رہے گا؟ ایسے بے پناہ تنگ و تاریک
مکان میں تیرا رنگ و روغن سب اجڑ جائے گا۔” وہ لڑکا اس گھر (قبر) کے متعلق ایسی ایسی باتیں کہہ رہا تھا اور رو رہا تھا۔ ایک غریب آدمی کے بیٹے نے یہ باتیں سن کر اپنے باپ سے کہا “خدا کی قسم یہ میت ہمارے گھر کو جا رہی ہے.” باپ نے کہا ” اے بیٹا! بے وقوف نہ بن۔” اس نے جواب دیا۔ ” اے بابا! نشانیاں تو سن جو وہ بتا رہا ہے، سب کی سب ہمارے گھر پر درست بیٹھتی ہیں۔ یہ ہمارا ہی گھر ہے جس میں نہ بوریا ہے، نہ دیا، نہ کھانا اور اس کا دروازہ ہے نہ چھت۔”