اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت سے پاکستان آنے والے ڈاکٹر عظمیٰ کا معمہ تاحال حل نہ ہوسکا جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بھارتی ہائی کمیشن کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ بھارتی شہری ڈاکٹر عظمٰی بھارتی ہائی کمیشن میں یرغمال نہیں ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔اطلاعات کے مطابق نئی دہلی کی رہائشی بھارتی شہری عظمٰی نے پاکستانی شہری طاہر سے پسند کی شادی کی ہے۔
عظمیٰ اور طاہر کی محبت ملائیشیا میں پروان چڑھی جس کے بعد عظمیٰ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور وہ یکم مئی کو براستہ واہگہ پاکستان پہنچیں۔پاکستان پہنچنے کے بعد بونیر کے رہائشی طاہر علی نے بھارتی شہری عظمٰی سے 3 مئی کو نکاح کیا۔نکاح کے بعد عظمٰی نے بھارت میں اپنے گھر والوں سے رابطہ کیا اورعظمٰی کے بھائی نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ملازم عدنان سے ملنے کا کہا۔طاہر نے درخواست میں بتایا کہ وہ ملائیشیا میں ٹیکسی چلاتا ہے اور وہیں اس سے عظمیٰ کی ملاقات ہوئی تھی۔عظمٰی کاغذات لے کر اپنے شوہر کے ہمراہ انڈین ہائی کمیشن پہنچی اور اپنے شوہر کا ویزہ لگوانے ہائی کمیشن کے اندر گئی۔عظمیٰ کے اندر جانے کے بعد شام تک شوہر باہر انتظار کرتا رہا لیکن عظمٰی واپس نہ آئی، رابطہ کرنے پر انڈین ہائی کمیشن نے طاہر علی سے کہا کہ عظمیٰ یہاں نہیں ہے۔بعد ازاں طاہر علی نے انڈین ہائی کمیشن کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست دے دی جس میں موقف اپنایا گیا کہ اس کی بیوی کو جلد از جلد تلاش کیا جائے۔خیال رہے کہ قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ کو بھارتی ہائی کمیشن میں یرغمال بنالیا گیا ہے تاہم اب دفتر خارجہ نے واضح کردیا ہے کہ عظمیٰ کو یرغمال نہیں بنایا گیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رابطہ کرنے پر بھارتی ہائی کمیشن نے ڈاکٹر عظمیٰ کی موجودگی کی تصدیق کی لیکن ان کا مؤقف ہے کہ اس بارے میں جو بھی بات ہوگی وہ دفتر خارجہ کے ذریعے ہوگی۔