نوشہرہ (آئی این پی ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے مشال شہادت کیس میں سوموٹو ایکشن لینے پر چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کے نام پر معصوم بچوں کو قتل کرنا اسلام نہیں ، مشال کے قاتلوں کو بند کمرے کی بجائے سر عام چوک میں پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ وہ باقی لوگوں کیلئے عبرت بن سکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے 12پبی میں ایک عظیم الشان ورکرز
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین اور ضلعی صدر ملک جمعہ خان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ، صوبائی سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ، جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک سمیت تمام مرکزی و صوبائی قائدین کنونشن میں موجود تھے ، اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لے کر مشال کو قتل کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں اور انہیں مثالی سزا دی جانی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ اگر اے این پی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص نے قاتلوں کو بچانے کی کوشش کی تو وہ اے این پی کا حصہ نہیں ہوگا ،اسے فوری طور پر پارٹی سے نکال باہر کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل سمیت ہر شخص میں قوت برداشت ختم ہو چکی ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور وہ قوم کبھی زندہ قوم نہیں کہلا سکتی جب تک اس میں قوت برداشت نہ ہو، مرکزی صدر نے کہا کہ ایک دوسرے کو الزامات کی بنیاد پر قتل کر دینے والی صورتحال خطرناک ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلئے اتحاو اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات انتہائی مخدوش ہو چکے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ اپنے وزراء4 اور مشیروں کے ہمراہ چین جا کر گدھے بیچنے کے معاہدے کر رہے ہیں،بلاک شناختی کارڈز کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم ایشو پر اے این پی کی کوششیں رنگ لائیں
اور بیشتر شناختی کارڈز بحال ہو چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ پختونوں کے مسائل سنجیدگی سے حل کئے جائیں اور اس میں قومیت کو ٹارگٹ کرنے سے گریز کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مسئلے پر بھی مرکزی حکومت کے نوٹس میں کئی بار یہ بات لائی گئی ہے اسے صوبے میں ضم کر کے اختیارات فور ی طور پر صوبائی حکومت کے حوالے کئے جائیں تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے اختیارات کو گورنر تک محدود رکھنے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اس کی نظریں آئندہ الیکشن میں فاٹا کی صوبائی نشستوں پر ہیں ، انہوں نے کہا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کر کے تمام اختیارات صوبائی حکومت کے سپرد کئے جائیں اور اسے آئینی حیثیت دی جائے ، سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پختونوں کے حقوق پر سودے بازی کر کے سی پیک پر مطمئن ہو گئے جبکہ ان کی اپنی جماعت کے سپیکر کا کیس تاحال عدالت میں ہے ،
انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی کے سراج الحق دوسروں پر الزامات لگاتے پھر رہے ہیں لیکن اپنے ہی وزیر پر جب خیبر لیکس کے حوالے سے الزام لگا تو وہ اس کا مؤثر جواب دینے کی بجائے دونوں پارٹیوں میں راضی نامے کرانے لگے،جہاد کے نام پر اربوں ڈالر بٹورنے والے دوسروں پر کس منہ سے الزامات لگا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو صوبے کے مفادات سے کوئی غرض نہیں اور وزارت عظمیٰ کی کرسی نے انہیں دیوانہ بنا دیا ہے ، صوبے کے عوام مشکلات میں گھرے ہیں لیکن وہ پنجاب کے ووٹ بنک کے پیچھے لگے ہیں کیونکہ وہاں کے بغیر وہ تخت اسلام آباد تک نہیں پہنچ سکتے ، اسفندیار ولی خان نے عمران خان کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی کے کسی ممبر قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی پر کرپشن کے جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں اور الزامات کی یہ سیاست انتہایہ غیر مناسب ہے،
نواز شریف سے پانامہ لیکس پر استعفی مانگنے والے اپنے سپیکر صوبائی اسمبلی کے خلاف الزامات پر خاموش ہیں اور استعفی مانگنے کی بجائے انہیں بنی گالا میں ڈرائی کلین کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ شروع ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ پر امن اور مترقی افغانستان کے بغیر پر امن اور مترقی پاکستان کا تصور ہی ممکن نہیں ہے ، تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جا سکتے ہیں ، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،اور مملکت پاکستان نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو دونوں ممالک کو شام بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری تک خطے میں امن کے قیام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ،
انہوں نے کہا کہ ماسکو میں امریکہ ، چین اور پاکستان کی طرف سے افغانستان کے امن کیلءئے بات چیت کسی صورت کامیاب نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ اے این پی کے کارکن سرخ جھنڈے تلے متحد ہو جائیں کیونکہ آنے والا دور اے این پی کا ہے اور پختونخوا کے عوام 2018کے الیکشن میں اپنے مینڈیٹ کی توہین اور صوبے کے وسائل لوٹنے والوں کو دریائے سندھ میں ڈبو کر میانوالی پہچا کر دم لیں گے