اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قیامت سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دجال کو قتل کرنے سے متعلق متعدد احادیث موجود ہیں ۔ جبکہ احادیث مبارکہ میں یہ بھی آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو وہ حضرت امام مہدی کی امامت میں نماز پڑھیں گے جو کے اس بات کا اشارہ ہو گا کہ آپ حضرت محمد ﷺ کے امتی کی حیثیت
سے تشریف لائے ہیں اور کوئی نئی شریعت نہیں لائے۔ مسلمانوں کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ دنیا میں آنے کے عقیدے کی طرح عیسائی بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ دنیا میں آنے پر یقین رکھتے ہیں تاہم وہ ان کے دوبارہ دنیا میں آنے کو عیسائیت کی ترویج اور احیا سے منسلک کرتے ہیں اس حوالے سے حال ہی میں ایک امریکی عیسائی محقق سٹیو فلیچر نے دعویٰ کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول نزدیک ہے اور وہ 18اپریل 2017کو دوبارہ نازل ہو رہے ہیں اور ان کے دنیا میں دوبارہ نازل ہونے سے قبل دنیا میں شدید تباہی برپا ہو جائے گی جس کا آغاز اسرائیل سے ہو گا۔غیر ملکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سٹیو فلیچر نامی امریکی عیسائی محقق نے اپنی پیشگوئی کے حوالے سے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اس نے اپنے اس دعوے کی تصدیق کے لیے بائبل سے 25گواہیاں بھی پیش کی ہیں۔ ویڈیو میں سٹیو کا کہنا ہے کہ ”وقت آ گیا ہے، 2017ءتکالیف سے خاتمے اور مسیح موعود کی دوبارہ آمد کا سال ہے،اور اس سال ایسٹر کا دن ہماری نجات کا دن ہو گا۔“ اپنے دعویٰ کی سچائی کیلئے سٹیوکا کہنا ہے کہ انسان کو خدا نے3ہزار983قبل مسیح میں تخلیق کیا تھا اور 2017ءمیں انسان کی تخلیق کو 6ہزار سال مکمل ہو جائیں گےجبکہ بائبل میں درج ہے کہ کائنات 6ہزار سال بعد ختم ہو جائے گی۔چنانچہ یہ اس کی بقاءکا آخری سال ہے۔“سٹیو کے مطابق دنیا کے خاتمے کا آغاز ایسٹر کے بعد اسرائیل سے ہو گا جو 10سے 18اپریل کے درمیان کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔