کراچی ( آئی این پی ) گورنر سندھ محمد زبیر عمر شدیدتنقید کے باعث سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کے خلاف دیئے گئے اپنے بیان سے مکرگئے اور میڈیا کو بیان توڑمروڑکر پیش کرنے کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے سابق آرمی چیف کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا اور کہیں بھی نہیں کہا کہ راحیل شریف یا فوج نے اچھا کام نہیں کیا ، راحیل شریف سے متعلق میرابیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، ناقدین سول ملٹری
تعلقات میں تفریق پیدا کرنے کے لئے ایسے مسئلے اٹھاتے ہیں ، جنرل (ر) راحیل شریف نے جو فوائد لیے وہ ان کا حق بنتا ہے اگر انہوں نے زمین لی ہے تو یہ ان کا حق ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا پورے پاکستان میں امن لانے میں بڑا کردار ہے مگر یہ پورے ادارے کا کردار ہے ،انفرادی طور پر بات نہیں کرنی چاہیے، کراچی مکمل طور پر بدل چکا ہے ،وہاں اب سیاسی خلاء موجود ہے جو اچھی چیز نہیں ۔ وہ جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔محمد زبیر نے کہا ہے کہ کاروباری کانفرنس میں شرکت کیلئے دنیا بھر سے لوگ آئے ہوئے تھے ۔ بحیثیت گورنر سندھ میرا اہم رول ہے ۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے ۔ یہ بتانے کی ضرورت تھی کہ کراچی کہاں کھڑا تھا یہ وہ شہر تھا جہاں دس منٹ کے نوٹس پر سارا شہر بند ہو جاتا تھا ۔ یہاں کوئی غیر ملکی آنے کے لئے تیار نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے پہلے کسی سیاسی لیڈر نے وہ ہمت نہیں دکھائی کراچی کی صورتحال کو بہتر کرنے کی ۔ میں نے اس تناظر میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈر کو بلا کر لیگل فریم ورک تیار کیا تھا ۔ ستمبر 2013 میں قانون تبدیل کیا گیا جسے پارلیمنٹ نے بھی پاس کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر اسٹیک ہولڈر اور ادارے کا ایک رول تھا ۔ سب سے اہم رول رینجرز اور فوج کا تھا ۔ میں نے کہیں بھی نہیں کہا کہ راحیل شریف یا فوج نے اچھا کام نہیں کیا ۔
راحیل شریف سے متعلق بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ۔ محمد زبیر نے کہا کہ بات مشکل فیصلہ کو لینے کی ہو رہی تھی جولیڈر شپ کو لینا ہوتا ہے ۔ مجھے نہیں پتہ کہ جنرل کیانی نے کتنی دفعہ صدر زرداری کو یا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو کہا ہو گا کہ آپریشن کرنے کی ضرورت ہے ان کی بالکل نیت ہو گی ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ آپریشن نہیں ہوا قانون تبدیل نہیں ہوا جب تاریخ لکھی جائے گی تو وہ 2013 سے ہی لکھی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2013 میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں جنرل کیانی اور وزیر اعظم نوازشریف بیٹھے تھے اور اس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا اور ساتھ ہی یہ مسئلہ اٹھایا گیا تھا کہ رینجرز کے اختیارات کو بڑھانا ہے یہ بات صرف پاکستان میں ہی ہو سکتی ہے کہ کریڈٹ کس کو جائے امن و امان کی بہتری کے لئے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی ہر بار تعریف کی ہے ۔ میں وضاحت اس لئے کررہا ہوں کہ ہمارے کچھ ناقدین ہیں جو ایک مسئلے کواس طرح سے اٹھاتے ہیں کہ سول ملٹری تعلقات میں تفریق پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر پاکستان کے بارے میں بات کر رہے تھے ۔ ہم نے سب کا ذکر کیا ۔
محمد زبیر نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے جو فوائد لیے ہیں وہ ان کا حق بنتا ہے اگر انہوں نے زمین لی ہے تو یہ ان کا حق ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا پورے پاکستان میں امن لانے میں بڑا کردار ہے مگر پورے ادارے کا کردار ہے ۔ انفرادی طور پر بات نہیں کرنی چاہیے ۔ راحیل شریف نے بڑا زبردست کام کیا ہے ۔ محمد زبیر نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں لیڈر شپ کا فیصلہ بہت اہم ہوتا ہے ۔ اگر ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت زبردست کام کیا تھا اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کہ مسلم لیگ کے دوسرے لیڈرز نے اچھا کام نہیں کیا تھا ۔ لیکن لیڈر قائداعظم تھے اسی وجہ سے ہم سب سے زیادہ ان کی تعریف کرتے ہیں ۔کیونکہ انہوں نے ایک زبردست مہم کی قیاد ت کی ۔ اسی طرح آج کی ہم بات کریں تو سب کا بڑا زبردست رول تھا ۔ رینجرز آج بھی زبردست خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی مکمل طور پر بدل چکا ہے ۔ سیاسی خلاء بالکل موجود ہے یہ اچھی چیز نہیں ہے ۔ تیس سال تک ایم کیو ایم یہاں عوام کے دلوں کی دھڑکن تھی وہ اب دو یا تین حصوں میں بٹ چکی ہے ۔