کراچی (نیوز ڈیسک)موسم گرما کا لذیز اور فرحت بخش پھل خربوزہ نہ صرف انسانی جسم کی نشوونما کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں بھی ایک مضبوط ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ پھل 95 فیصد تک مختلف وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہے۔ خربوزے میں قدرتی طور پر وٹامن اے، بی، سی کے علاوہ فاسفورس اور کیلشیم جیسے پروٹین بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایک خربوزہ میں 15ایم جی کیلیشیم، 25ایم جی فاسفورس، 0.5ایم جی آئرن، 34ایم جی وٹامن سی، 640ایم جی وٹامن اے اور 0.03ایم جی وٹامن بی ون ہوتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو اس کے 6 بڑے فوائد کے بارے میں آگاہی دیں گے۔معدے کی تیزابیت کا خاتمہ: خربوزہ میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو نظام انہضام کے لئے نہایت مفید ہے۔ اس میں شامل منرلز معدے کی تیزابیت کے خاتمہ میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
کینسر کا علاج: خربوزے میں شامل کروٹینائڈ نامی پروٹین کینسر سے بچاﺅ کی قدرتی دوائی ہے اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات کو بہت حد تک کم کر دیتا ہے۔ خربوزہ کینسر کے ان بیجوں کو ہی مار دیتا ہے، جو بعدازاں انسانی جسم پر مضبوطی سے حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ہارٹ اٹیک سے بچاﺅ: خربوزہ میں شامل ایک خاص جزو (اڈینوسائن) خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ چیز بعدازاں ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ خربوزہ جسم میں خون کی گردش کو معمول پر رکھتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا سٹروک جیسی بیماریوں کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔جلدی صحت: جلدی صحت کی برقراری اور بہتری کے لئے خربوزہ نہایت عمدہ غذا ہے۔ خربوزہ میں شامل پروٹین جلد کو نہ صرف خوبصورت و ملائم بناتے ہیں بلکہ جلدی بیماریوں سے حفاظت بھی کرتے ہیں۔گردے کے امراض میں مفید: خربوزہ کا استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور گردے میں جمی ہوئی کثافتوں کو بھی دور کر دیتا ہے۔ اور اگر خربوزہ کو لیموں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ یورک ایسڈ جیسی تکلیف میں بھی آرام پہنچاتا ہے۔سینے کی جلن: 90 فیصد پانی پر مشتمل یہ پھل سینے کی جلن میں بھی اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔
خربوزہ ، مہلک امراض کے لئے اکسیر
10
جون 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں