نوشیرواں عادل ایک مشہور بدشاہ تھا۔ایک دن وہ درباریوں کے ساتھ شکار کیھلنے گیا۔جب شکار کیا ہوا گوشت پکانے کا وقت آیا تو باورچی کو پتا چلا کہ وہ نمک لانا بھول گیا ہے۔اس نے ایک غلام کو آواز دی اور کہا،”ذرا دور کر قریبی گاٶں سے تھوڑا سا نمک لے آٶ۔“ بادشاہ نے باورچی کی بات سُن لی۔اس نے غلام کو بُلا کر کہا، ”بغیردام دیے نمک ہرگز مت لینا۔“
غلام نے ادب سے ہاتھ باندھ کر کہا،”جہاں پناہ،آپ بادشاہ ہیں۔اگر آپ کیلے تھوڑا سا نمک مفت لے آٶں تو کیا حرج ہے؟“ بادشاہ نے جواب دیا: ”شروع میں ہر بُرائ چھوٹی معلوم ہوتی ہے،مگر وہ بڑھتے بڑھتے اتنی بڑی ہو جاتی ہے کہ اس کا روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔اگر بادشاہ چھوٹی بُرائ کرے تو لوگ اس کو دیکھا دیکھی بڑی بُرائ کرنے لگتے ہیں۔“ اگر بادشاہ کسی کے درخت سے ایک سیب مفت لے لے تو رعایا اس درخت کے سب سیب بغیر قیمت ادا کیے چٹ کر جاۓ گی۔سبق:٠کبھی بھی کسی کی چیز کو بغیر دام کے مت لیجۓ گا کہ آپ امیر ہو یا طاقت ور تو آپ مفت کے مزے لیتے رہے اور قیمت ادا نہ کرے ہاں وہ الگ بات ہوتی ہے جب کوئ آپ کو خود دے دیں اور آپ سے دام نہ لیے لیکن آپ خود کسی کی چیز اٹھالے اور اسے اس کی قیمت نہ دو تو یہ زیادتی ہے اور اس کا حساب آپ سے لیا جاۓ گا یہ مت بھولنا اللہ اپنا حق تو معاف کر دیتا ہے پر بندوں کے حقوق اس وقت تک معاف نہیں کرتا جب تک حقدار خود معاف نہ کردے۔