ایک منقول نے حاجت مندوں سے یوں سلوک کیا تھے کہ اس کی دادو دہش سے حاجب مندوں کی انا اور غیرت مجروح ہوتی رہی تھی، غریب مطلب براری کے بعد شکریہ ادا کیے بغیر چلے جاتے اور غریبوں کی اس روش سے دولت مند کو فت اٹھانی پڑتی۔ ایک دن ایک فلسفی کی موجودگی میں بھی جب یہی واقعہ پیش آیا تو دولت مند نے فلسفی سے پوچھا۔ ” میں لوگوں کے ساتھ اتنی نیکیاں کرتا ہوں اور لوگ ہیں کہ شکریہ تک ادا نہیں کرتے!”
فلسفی نے جواب دیا۔ ” دوست! تم بھی کتنے نا سمجھ انسان ہو، تم کتّے کی طرف ہڈّی پھینک دو، وہ دم ہلائے بغیر ہڈی لے کر بھاگ جائے گا لیکن اس کے برعکس اگر تم کتے کو اپنے پاس بلا لو اور پیار محبت سے ہڈی دہ تو وہ شکریے کے طور پر اپنی دم ضرور ہلائے گا۔ جب کتا تک نیکی اور نیکی کرنے کی خوش اسلوبی پہچانتا ہے تو انسان کا کیا کہنا ۔ تم چاہتے ہو کہ لوگوں کی طرف حقارت سے نیکیاں پھینک کر شکریہ حاصل کرو تو یہ ناممکن ہے!”
ایک
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں