منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

ابراہیم بن ادھم اور شفیق بلخی

datetime 12  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابراہیم بن ادھم اور شفیق بلخی مکّے کی مسجد میں یک جا ہوئے۔ دورانِ گفتگو شفیق بلخی نے ابنِ ادھم سے پوچھا۔ ” روزی کے بارے میں آپ کیا کرتے ہیں؟”
ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا۔” مل جائے تو خدا کا شکر ادا کرتا ہوں ورنہ صبر اختیار کرتا ہوں۔”
شفیق بلخی نے کہا۔ ” ہماری گلی کے کتّے بھی یہی کرتے ہیں!”
ابراہیم بن ادھم نے پریشان ہو کے سوال کیا۔ “آپ کا طریقہ کیا ہے؟”
شفیق بلخی نے جواب دیا۔ ” مل جائے تو صدقہ کر دیتا ہوں اور نہ ملے تو صبر سے کام لیتا ہوں!”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…