واشنگٹن (آئی این پی )امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ میں فروخت کے لیے ٹویوٹا کی میکسیکو میں بننے والی کاروں پر اضافی ٹیکس نافذ کیا جائیگا۔امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اگر جاپانی کمپنی ٹویوٹا نے جنوب میں سرحد پار کرولا فیکٹری لگانے کے منصوبے پر عمل کیا تو اس پر ‘بڑا سرحدی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘ٹویوٹا موٹرز نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے لیے کرولا کار بنانے کے غرض سے اپنا ایک نیا پلانٹ میکسیکو کے شہر بایا میں لگائیں گے۔
بالکل نہیں! پلانٹ لگانا ہے تو امریکہ میں لگائیں ورنہ پھر بڑا سرحدی ٹیکس ادا کریں۔ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ سے باہر زیادہ سستے داموں پر کاریں بنانے کے لیے امریکی کمپنیوں پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔دوسری جانب ٹویوٹا کے صدر اکیو تویودا کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے کارخانے میں کاروں کی پیداوار کم کرنے کا مستقل قریب میں کوئی ارادہ نہیں ہے۔جاپان میں گزشتہ روز ایک بیان میں تویودا نے کہا کہ ‘ہم دیکھیں گے کہ آنے والے صدر کن پالیسیوں کو اپناتے ہیں اور اسی کے مطابق ہم اپنے اختیارات پر غور کریں گے۔
ٹویوٹا کمپنی کی امریکی شاخ نے بھی اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میکسیکو کے پلانٹ سے امریکہ میں ٹویوٹا کے کاریں بنانے کے کام یا پھر روزگار کے مواقع میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔اپریل 2015 میں ٹویوٹا کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ارب ڈالر کی لاگت سے میکسکیو میں کرولا کا کارخانہ لگائے گی۔ اس پر تعمیراتی کام گذشتہ برس نومبر میں شروع ہوا تھا۔کمپنی کا ایک پلانٹ بایا شہر میں پہلے ہی موجود ہے۔جمعے کو کمپنی کے حصص میں تین فیصد گراوٹ درج کی گئی لیکن پھر بعد میں اس میں بہتری دیکھنے میں آئی۔
اس سے قبل ٹرمپ نے میکسیکو میں کاریں بنانے پر امریکی کمپنی جنرل موٹرز اور فورڈ پر بھی نکتہ چینی کی تھی جس کے بعد فورڈ نے میکسیکو میں اپنے مجوزہ پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور امریکہ میں اپنے پلانٹ کو توسیع دینے کا عندیہ دیا تھا۔نیفٹا فری تجارتی معاہدے اور کم مزدوری کی وجہ سے امریکہ میں فروخت کرنے کے لیے کمپنیوں کو امریکہ سے باہر کاریں بنانا زیادہ سودمند لگتا ہے۔لیکن ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس طرح امریکیوں سے روزگار کے مواقع چھن جاتے ہیں، اس لیے وہ اس چلن کو روک دیں گے۔
ٹویوٹا یہ کام فوری طور پر کرے ورنہ ۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑی دھمکی دیدی
7
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں