ماسکو(این این آئی)روس نے امریکا کی جانب سے صدارتی انتخابات میں ملوث ہونے کے الزام کے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا روسی ہیکنگ کے ثبوث سامنے لائے ورنہ خاموش ہو جائے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادمیر پیوٹن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کو یا تو یہ بات کرنا ختم کرنی چاہیے یا پھر اس کا ثبوت پیش کرے۔امریکی انتخابات کے حوالے سے روسی مداخلت کے دعوے انتہائی ’نازیبا‘ اور امریکی میڈیا کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔دریں اثناء امریکا کے صدر براک اوباما نے شام کے شہر حلب میں نہتے شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے وحشت اور بربریت کے سنگین جرائم کی ذمہ داری روس، ایران اور بشارالاسد پر عائد کی ہے۔ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں کی مسلسل خبریں آ رہی ہیں۔
حلب میں عالمی قوانین کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ ان تمام وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ داری روس، شام اور ایران پرعاید ہوتی ہے۔روس کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثراندازہونے کی تحقیقات جاری ہیں،انتخابات سے قبل ہی روسی صدرکو کہاتھا ہیکرزاثراندازہوسکتے ہیں مگرپوتن نے کوئی اقدامات نہیں کیئے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ روس شام میں اسدی فوج کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ حلب میں وحشیانہ حملوں پرپوری دنیا کا موقف ایک ہے۔ حلب میں نہتے لوگوں کے کشت وخون کی ذمہ داری شام کے صدر بشار الاسد، روس اور ایران پر عاید ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے حلب شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں کی مسلسل خبریں آ رہی ہیں۔
حلب میں عالمی قوانین کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ ان تمام وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ داری روس، شام اور ایران پرعاید ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسد رجیم اور روس کے ہاتھ شام میں شہریوں کے خون سے رنگین ہیں۔ صدر اوباما نے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال سے بشارالاسد اپنی کھوئی ہوئی اخلاقی سیاسی ساکھ بحال نہیں کرسکتے۔ انہوں نے حلب میں محصور شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانب دار مبصرین تعینات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔