اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)انسان کو اللہ پاک نے ایسا دماغ دیاہے جس کا سوچنے اور جلد سمجھنے میں کوئی ثانی نہیں۔ وہ کوئی ایک ایجاد کرتا ہے ۔ اس پرغور کرتا ہے پھر بھی کوئی کوئی نقص نکل آئے تو اس چیز کو یونہی بیکار سمجھ کر پھینک نہیں دیتا بلکہ بار بار تحقیق کرتا ہے اور اس وقت تک یہ کام جاری رکھتا ہے جب تک کامیاب نہ ہو جائے ۔ قارئین اگر آپ کو کبھی ہوائی جہاز میں سفر کا موقع ملا ہوتو آپ نےدیکھا ہوگا کہ طیارے کی کھڑکیاں گول ہوتی ہیں۔گھر میں تو کھڑکیاں چوکور ہوتی ہیں، گاڑیوں کی اس سے ہٹ کر مگر طیاروں میں الگ کھڑکیاں کیوں لگائی جاتی ہیں؟حقیقت میں پہلے طیاروں میں چوکور کھڑکیاں ہی لگائی جاتی تھیں، لیکن وہ طیاروں کے حادثات میں اضافے کا باعث بنتی تھیں۔1950 کی دہائی میں جب کمرشل طیارے تیز اور بڑے ہونے لگے تو طیاروں کو کبھی کبھار فضاء میں ٹوٹ کر بکھرنے کا سامنا ہونے لگا۔1954 میں اس طرح کے دو حادثات پیش آئے اور 56 مسافر ہلاک ہوگئے۔
تفتیش کاروں نے تفتیش کے دوران چوکور کھڑکیوں کے کونوں میں ایک خامی کو دریافت کیا، جو پریشرائزڈ کیبن میں دباؤ بڑھا دینے کا باعث بنتی ہے جس سے طیارہ ٹوٹنے کا امکان بڑھ جاتا۔اس حوالے سے ایک ٹیسٹ کے دوران رائل ایئرکرافٹ اسٹیبلشمنٹ نے دریافت کیا کہ طیاروں کا 70 فیصد دباؤ کھڑکیوں کے تیز کونوں کے باعث بڑھتا ہے۔اس کے مقابلے میں گول کھڑکیاں اس دباؤ کو متوازن طور پر منتشر کرتی ہیں، اسی وجہ سے وہ فوری طور پر مسافر طیاروں کے لیے نیا معیار بن گئیں۔طیارے میں آپ جو بھی کھڑکی دیکھتے ہیں ان میں تین چوکھٹے ہوتے ہیں پہلا دباؤ کا بوجھ برداشت کرنے، دوسرا باہری چوکھٹا فیل ہونے پر تحفظ دیتا ہے، تاہم ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے جبکہ تیسرا آپ کے سامنے ہوتا ہے جسے آپ دل بھر کر گندہ کرسکتے ہیں۔اور ہاں اس کے نیچے موجود ایک ننھا سوراخ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شیشہ ہوا کا دباؤ برداشت کرسکے جبکہ یہ ایمرجنسی چوکھٹے کو مستحکم رکھتا ہے۔
ہوائی جہاز کی کھڑکیاں آخر گول ہی کیوں بنائی جاتی ہیں ؟ دکھنے میں ایک عام سی بات مگر اس کے پیچھے چھپا ایسا راز کہ آپ دنگ رہ جائیں گے
6
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں