راولپنڈی (این این آئی)پنجاب کی پولیس نے ماڈل ایان علی پر کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کا اضافہ کردیا ہے جبکہ اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے ۔جمعرات کو ملزمہ ایان علی اس مقدمے میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے مقامی عدالت پہنچیں تو اس مقدمے کے سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسٹم انسپکٹر کے قتل کے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ سات کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ عدالت ملزمہ کا بیان ریکارڈ کرنے کی مجاز نہیں ۔سرکاری وکیل کی طرف سے اس مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہونے والے مقدمے کی نقول بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔نقول کو دیکھنے کے بعد عدالت نے ملزمہ کو حکم دیا کہ وہ اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔راولپنڈی پولیس کے اہلکار کے مطابق کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے کی تفتیش محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے سپرد کر دی گئی ۔
ماڈل ایان علی کو کسٹم انسپکٹر قتل کیس میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت ملزمہ نامزد کردیا گیا
راولپنڈی(این این آئی) ماڈل ایان علی کو کسٹم انسپکٹر قتل کیس میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت ملزمہ نامزد کردیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق راولپنڈی کے اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ گلفام لطیف بٹ کی عدالت میں کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کیس میں بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق ماڈل ایان علی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مدعی صائمہ چوہدری کی درخواست پر مقدمے میں نامزد ملزمہ کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 شامل کرلی گئی ہے جس کے بعد اب یہ کیس متعلقہ تھانے سے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ منتقل ہوگیا ٗ قانون کے تحت مقدمہ سی ٹی ڈی منتقل ہونے کے بعد وہ ملزمہ کا بیان ریکارڈ نہیں کرسکتے اب اس کیس کی تفتیش سی ٹی ڈی کے افسران کریں گے۔تفتیسی افسر کا موقف سننے کے بعد عدالت نے ایان علی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کریں۔واضح رہے کہ ایان علی نے اپنے وکیل کے توسط سے کیس میں تحریری بیان جمع کرایا تھا تاہم قانون کے تحت تفتیشی افسر نے اسے قبول کرنے سے انکارکرتے ہوئے ان کی حاضری کو لازمی قرار دیا تھا۔