ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں میزائل شکن نظام کی تنصیب چین اور روس کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے اس سے شمالی مشرقی ایشیاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی ،اس منصوبے کا اصل مقصد روس اور چین کو اس علاقے سے نکال باہر کرنا ہے تا ہم امریکہ اور جنوبی کوریا کے اس اقدام سے ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے ہماری دفاعی شراکت داری پر کوئی خاص اثرات مرتب ہوں گے ، روس اور چین فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ، وہ امریکہ کی طرف سے پیدا کی گئی نئی کشیدگی کا مقابلہ کرسکتے ہیں ،امریکہ اور جنوبی کوریا تنازعے کو زیادہ بڑھانے سے خوفزدہ ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر تنازعہ بڑھ گیا تو اس سے بڑی تباہی ہو گی ، اس لئے وہ اس تصادم کو دفاع تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ بات روسی اکیڈیمی آف سائنسز کے ڈائریکٹر سرگئی لوژیانن نے اپنے ایک دفاعی تجزیے میں کہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے میزائل شکن نظام کی تنصیب روس اور چین کے دفاعی تعاون کیخلاف ہے ،ا س لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ علاقے کی سلامتی اور تحفظ کیلئے روس اور چین مل جل کر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اتحادی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں تا ہم شراکت داری کے دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنا ہی کافی ہے ،اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون جاری رہنا چاہئے جن میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی شامل ہیں تاکہ عالمی امن ، استحکام ، ترقی کیلئے کام کیا جا سکے ، دونوں ملکوں کی پالیسی اپنے تحفظ کیلئے ہونی چاہئے ، اس کا مقصد کسی تیسری طاقت کے خلاف نہیں ہونا چاہئے اورنہ ہی اسے روس اورچین کے درمیان موجودہ تعلقات میں کوئی تبدیلی ہونی چاہئے۔
امریکہ کا میزائل شکن نظام ، کونسے دو ملکوں کیلئے بڑا چیلنج بن گیا ؟ تہلکہ خیز رپورٹ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں