انقرہ( آن لائن ) ترک حکام نے بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران صدر رجب طیب اردگان کی گرفتاری یا انہیں قتل کرنے کے آپریشن میں ملوث 11 باغی کمانڈوز کو حراست میں لے لیا۔ان باغی کمانڈوز کی گرفتاری ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جب ترکی میں مسلح افواج کے مزید 1400 اہلکاروں کو برطرف کردیا گیا ہے اور ملٹری کونسل میں حکومتی وزارء4 کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق 15 جولائی کو ہونے والی بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران فوجیوں کے ایک گروہ کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ صدر طیب اردگان کو حراست میں لیں یا قتل کردیں۔
ان باغی کمانڈوز نے ترکی کے جنوب مغربی تفریحی مقام مارماریس کے ایک ہوٹل پر چھاپہ بھی مارا تھا جہاں صدر طیب اردگان چھٹیاں منانے میں مصروف تھے تاہم ان کی آمد سے کچھ دیر قبل ہی اردگان وہاں سے نکل گئے تھے۔ترک صدر طیب اردگان نے بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر وہ کچھ دیر اور ہوٹل میں رکتے تو انہیں گرفتار یا قتل کردیا جاتا۔ان 11 کمانڈوز کو صوبہ موغلا سے اسپیشل فورسز نے چھاپہ مار کارووائی کے دوران حراست میں لیا، اس کارروائی میں ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کی مدد بھی لی گئی تھی۔کارروائی کے دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تاہم کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
ترک سرکاری ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر اردگان کی گرفتاری کے آپریشن میں مجموعی طور پر 37 باغی فوجی ملوث تھے جن میں سے 25 کو پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔واضح رہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک فوج، عدلیہ، سول سروس اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 60 ہزار افراد کو گرفتار، معطل یا تحقیقات میں شامل کیا جاچکا ہے۔ترکی نے بغاوت کی ناکام کوشش کا الزام امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا تاہم انہوں نے اس الزام سے انکار کیا تھا۔
ترک صد رطیب اردگان کے قتل کی سازش 11 کما نڈوز گر فتار
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں