جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

سیکولر بھارت میں سے ایک نئی ’’ہندوریاست‘‘ کا قیام جلد متوقع،خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 29  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)سیکولر بھارت میں سے ایک نئی ’’ہندوریاست‘‘ کا قیام جلد متوقع،خطرے کی گھنٹی بج گئی،بھارت میں دلت برادری نے کہاہے کہ ہندوؤں کے گناہ کی وجہ سے ہی دلت سماج مردہ گائے یا مرے جانوروں کا گوشت کھانے پر مجبور ہے۔بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات بھارتی ریاست گجرات کے سریندر میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر مردہ گائیں پھینک کر غصہ ظاہر کرنے والے دلت کارکن نٹو بھائی پرمار نے بات چیت میں کہی،نوسرجن ٹرسٹ سے منسلک نٹو بھائی پرمار وہ دلت کارکن ہیں جنھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کلکٹر کے دفتر کے باہر مردہ گائیں پھینکنے کا فیصلہ کیا تھا۔جنوبی گجرات کے موٹے سمادھیالا گاؤں میں کچھ دن پہلے چمڑے کے ایک کارخانے میں مری ہوئی گائے کی چمڑی اتارنے پر پر چار دلت نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی گئی۔تبھی سے دلت کمیونٹی میں غصہ اور بے چینی پائی جاتی ہے۔اس کی مخالفت میں 18 جولائی کو سریندر ضلع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کے باہر مری ہوئی گائیں پھینک کر دلت کمیونٹی نے اپنے غصے کا ایک نئے طریقے سے اظہار کیا۔یہ مخالفت کا پرامن مگر ساتھ ہی مشتعل طریقہ تھا جسے بھارت کے دلت تحریک میں ایک نیا اعتماد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔نٹو بھائی پرمار نے کہا کہ مری گائے کا گوشت کھانے کی روایت ہم نے شروع نہیں کی تھی۔ صدیوں سے ہمارے ساتھ ناانصافی اور ظلم ہوتا رہا ہے. ہمیں گاؤں کے باہر رکھا جاتا تھا. جو اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں، انھی کے گناہ کی وجہ سے ہمارے باپ دادا اور ہم آج بھی مری ہوئی گائے یا مردہ جانوروں کے گوشت کھانے پر مجبور ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہندو قوم کی بات کرنے والے، دلتوں کو صرف تعداد بڑھانے کے لیے ہندو کہتے ہیں، پر دراصل انھیں ہندو نہیں مانتے۔پرمار نے کہا کہ ہندو قوم کی ذات کے نظام میں دلت سب سے نیچے کی نشان پر ہیں۔پرمار نے کہا کہ امیتابھ بچن کو کچھ ہوتا ہے تو وزیراعظم نریندر مودی فوری طور پر ٹویٹ کرتے ہیں، پر اتنی بڑی واردات ہوگئی اور انھوں نے کچھ نہیں کیا۔ وہ خاموش ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریلی کی اجازت لیتے وقت ہم نے انتظامیہ سے دس گاڑیوں کو جلوس میں رکھنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن انھیں یہ نہیں بتایا کہ ان گاڑیوں میں مری ہوئی گائیں ہوں گی۔ ہم نے بہت سے دیہات سے مری گائیں منگوا کر انھیں کمپاؤنڈ کے سامنے پھینک دیا۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں سال سے مری گائے کی کھال نکال کر چمڑے بنانے کا کام اب وہ نہیں کریں گے اور یہ کام اب شیو فوجیوں کو کرنے کو کہا جائے۔انہوں نے کہاکہ آج بھی گجرات میں دلتوں کی حالت قابل رحم ہے۔ ہمیں مندروں میں داخلہ نہیں ملتا، ہمارے بچوں کو الگ سے بٹھا کر کھانا کھلایا جاتا ہے، عوامی مقامات پر ہم نہیں جا سکتے۔ کئی مقامات پر اس کے خلاف فریاد کی، لیکن ایسا کرنے پر بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…