نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس نے ایک بین الاقوامی افطار پارٹی کا اہتمام کیا جس میں کئی مسلم ممالک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تاہم پاکستانی سفیر کی غیر موجودگی سے تقریب پھیکی رہی۔افطار پارٹی میں شامی سفیر نے بھی شرکت کی۔آر ایس ایس(راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کو مسلمانوں کے حوالے سے سخت مخالف نظریات اور پالیسی پر عمل پیرا تنظیم سمجھا جاتا ہے۔ ’وشو ہند و پریشد‘ اور ’بجرنگ دل‘ جیسی درجنوں سخت گیر ہندو تنظیمیں اسی کی سرپرستی میں کام کررہی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افطار پارٹی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی عدم شرکت اصل موضوع گفتگو رہا۔ گوکہ انہیں بھی دعوت دی گئی تھی لیکن گزشتہ دنوں بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے شہر پامپور میں دہشت گردانہ حملہ کے حوالے سے ان کے ایک بیان پر منتظمین نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ پہلے خبرآئی کہ منچ نے ان کا دعوت نامہ منسوخ کردیا ہے تاہم بعد میں منچ کے ایک رہنما نے اس کی تردید کر دی۔منچ کے سرپرست اور آر ایس ایس کے سینئر کارکن اندریش کمار کا کہنا تھاکہ میں ذاتی طور پر تمام مسلم ملکوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ تشدد کی مخالفت اور بنیاد پرستی اور دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کریں ، کیوں کہ اس سے اسلام اور مسلمانوں کا نام بدنام ہوتا ہے۔القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں سماج کے لیے اچھی نہیں ہیں اور یہ اپنے مسلم بھائیوں کو ہی قتل کررہی ہیں۔مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر گریش جویال کا کہنا تھاکہ ان کی تنظیم نے ہندوؤں کے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کو درمیان خلیج کو پاٹنے کے لیے اس افطار پارٹی کا اہتمام کیا ہے تاکہ ملک میں خیر سگالی اور دوستی کا ماحول پیدا ہوسکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس افطار پارٹی کے انعقاد میں نہ تو کوئی سیاست ہے اور نہ ہی کسی طرح کی ڈپلومیسی بلکہ ا س کا مقصد عالمی بھائی چارے کو فروغ دینا اوراس امر کو یقینی بنانا ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے پرامن طور پر ایک ساتھ رہیں۔جویال نے دعوی کیا کہ ان کی تنظیم پچھلے چودہ برسوں سے ملک بھر میں مختلف اضلاع میں محلہ کی سطح پر افطار پارٹی کا انعقاد کررہی ہے اور اب تک نو ہزار تین سو 33 افطار پارٹیاں دی جا چکی ہیں۔شیو سینا نے ایک بیان میں کہاکہ آر ایس ایس کے ذریعہ افطار پارٹی کا مطلب یہ کہ تنظیم مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنے نظریے سے بھٹک گئی ہے۔اس صورت حال کے مدنظر آر ایس ایس کے سینئر رہنما من موہن ویدیہ کو ٹوئٹ کرکے وضاحت کرنی پڑی کہ یہ افطار پارٹی آر ایس ایس کی نہیں بلکہ راشٹریہ مسلم منچ کی ہے۔ منچ ایک آزاد تنظیم ہے البتہ آر ایس ایس قومی امور پر اس کے خیالات کی تائید کرتی ہے۔