اتر پردیش( آن لائن )بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر متھرا کے جواہر باغ میں غیر قانونی قبضے ہٹانے کے دوران پرتشدد واقعے میں مجموعی طور 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں مزید لاشیں ملنے کا خدشہ بھارت کے سرکاری ریڈیو چینل آل انڈیا ریڈیو کے مطابق اس واقعے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 20 مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں۔تشدد پر قابو پانے کی کوششوں کے دوران زخمی ہونے والی سٹی ایس پی مکل دوویدی زخموں کی تاب نہ لا سکے اور ہسپتال میں دم توڑ دیا۔اتر پردیش میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل جاوید احمد نے اپنے ٹویٹ میں اپنے دو افسران کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔اس سے قبل چیف میڈیکل افسر نے دو پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جبکہ ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے پولیس والوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے لیے 20 لاکھ معاوضے کا اعلان کیا ہے۔بھارتی خبر رساں ا دارے کے مطابق ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب آزاد بھارت ودھک ویچارک کرانتی ستیاگڑھی نامی تنظیم کے رضاکاروں نے مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کیا اور پھر گولی چلا دی۔جواہر باغ میں تجاوزات کرنے والوں کے مبینہ رہنما رام ورش یادو اور ان کے ساتھی مفرور ہیں۔ پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔ پولیس نے باغ میں تجاوزات کرنے والوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا ہے۔ریاستی حکومت نے اس تصادم کی تحقیقات آگرہ ڈویڑن کے کمشنر پردیپ بھٹناگر کو سونپی ہے۔جمعرات کی شام کو یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس عدالت کے حکم پر مظاہرین کو جواہر باغ سے ہٹانے کے لیے پہنچی تھی۔پولیس کے ساتھ اس جھڑپ میں پانچ افراد ہلاک جب کہ 40 دوسرے زخمی بھی ہوئے جن میں بھارتی اخبار دا ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سٹی میجسٹریٹ رام یادو بھی شامل ہیں۔پولیس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ہونے والی پر تشدد جھڑپ میں دس پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔آگرہ سے صحافی وویک جین نے بتایا کہ مشرقی اتر پردیش سے آنے والے مظاہرین ایک عرصے سے جواہر باغ میں دھرنے پر بیٹھے تھے۔یہ لوگ خو کو بھارت میں آزادی کے معروف رہنما سبھاش چندر بوس کا پیروکار بتاتے ہیں۔صحافی کے مطابق ان لوگوں کی مطالبے عجیب و غریب ہیں، جیسے ایک روپے میں 40 لیٹر پٹرول ملے یا پھر ہندوستان کا روپیہ 50 ممالک میں چلے۔ان لوگوں کو جواہر باغ سے ہٹانے کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں تھا جہاں سے انھیں ہٹانے کے لیے ہدایت جاری کی گئی تھی جس پر عمل کے دوران کے واقعہ پیش آیا۔