ماسکو(نیوز ڈیسک)روس نے شامی اپوزیشن کی نمائندہ عسکری تنظیم جیش الاسلام کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ کیا ہے مگر دوسری جانب جیش الاسلام نے جنگ بندی کے روسی اعلان کی سختی سے تردید کی ہے۔روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو وزارت دفاع نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ ترکی نے النصرہ فرنٹ کے خلاف لڑنے والے کرد جنگجوؤں پر بمباری کی ہے، ساتھ ہی ترکی سے شام میں اپوزیشن کو اسلحے سے بھرے ٹرکوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں جن کے ذریعے شدت پسندوں کو اسلحہ پہنچایا جا رہا ہے،ادھر دوسری جانب شامی اپوزیشن نے اسد رجیم اور ان کے حامیوں پر انسانی حقوق کی پامالیوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ایک بار پھر الزام عاید کیا ہے۔ جیش الاسلام کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑائی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہم پر اب بھی شام میں حملے ہو رہے ہیں۔جیش الاسلام کا کہناتھا کہ ہمیں اب بھی الغوطہ، حص اور ادلب میں اسدی گماشتوں کے حملوں کا سامنا ہے۔ ہمارے لیے کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ جنگ بندی تباہی وبربادی جاری رکھنے کا نام نہیں بلکہ جنگ سے متاثرہ شہریوں کو سہولیات دینے اور تعمیرنو کے لیے ہوتی ہے۔درایں اثناء شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسٹیفن ڈی مستورا کا کہنا ہے کہ مجموعی طورپر جنگ بندی قائم ہے مگر گذشتہ چھ ایام میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے اکا دکا واقعات سامنے آئے ہیں۔ حمص، اللاذقیہ اور دمشق میں حالات کسی حد تک قابو میں ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں