برن (نیوز ڈیسک) سوئٹزر لینڈ کی عوام نے معمولی جرائم میں ملوث غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوئس پیپلز پارٹی کی جانب سے منعقد کروائے گئے ریفرنڈم میں 59 فیصد لوگوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ رائے شماری امیگریشن کی تعداد میں اضافے کے باعث پیدا ہونے والی پریشانی کی وجہ سے کروائی گئی تھی لیکن اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس قانون سے سوئٹزرلینڈ کی آبادی کا 25 فیصد غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں لگ بھگ 20 لاکھ غیر ملکی مستقل اور قانونی طور پر آباد ہیں۔ تاہم سوئس قومیت حاصل کرنا پیچدہ اور مہنگا عمل ہے۔ان غیر ملکیوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو زندگی میں کبھی سوئٹزرلینڈ سے باہر گئے ہی نہیں۔ سوئس حکومت کے تحت ہر 100 میں سے صرف 2 غیر ملکیوں کو ہی ملک کی شہریت دی گئی ہے۔ یہ تجویز ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت سوئز پیپلز پارٹی نے پیش کی تھی۔ ریفرنڈم میں پچاس لاکھ سے زیادہ افراد ووٹ ڈالنے کے مجاز تھے لیکن باہر سے آ کر پناہ لینے والے تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو اس ووٹنگ میں شامل نہیں کیا گیا جو سوئٹزرلینڈ میں آ کر بس چکے ہیں۔ سوئز پیپلز پارٹی کی قرارداد کے مطابق اگر کوئی بھی بیرونی شخص دس برس کے اندار تیز کار چلانے یا پولیس سے بحث کرنے جیسی دو چیزوں کی خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا جاتا تو بغیر کسی اپیل کے حق کے اسے خود بخود اپنے ملک واپس جانا ہوتا۔