فیصل آباد (نیوز ڈیسک) حکومت کے بر آمدات بڑھانے کے دعوے ٹھس ہوکر رہ گئے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران خام کاٹن کی ایکسپورٹ میں 37 فیصد کمی ‘چاول کی ایکسپورٹ میں گیارہ فیصد کمی اورمچھلی کی ایکسپورٹ میں سات فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے اسی طرح دیگر ایکسپورٹ مصنوعات میں بھی کمی کا رجحان پایا جارہا ہے۔ وفاقی محکمہ شماریات کے ترجمان نے آن لائن کو بتایا کہ گزشتہ سال 2014-15 ء میں خام کارٹن ایکسپورٹ گیارہ کروڑ 37 لاکھ ڈالر تھی جبکہ 2015-16 ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران کم ہوکر سات کروڑ 16 لاکھ ڈالر رہ گئی اسی طرح چاول کی ایکسپورٹ جو کہ 2014-15 ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران 97 کروڑ 69 لاکھ ڈالر تھی جبکہ اس سال 2015-16 ء میں گیارہ فیصد کمی کے ساتھ 86 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی چاول کی ایکسپورٹ رہی۔ جبکہ مچھلی کی ایکسپورٹ میں بھی گزشتہ چھ ماہ میں سات فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے 2014-15 ء میں یہ مالیت 17 کروڑ 97 لاکھ ڈالر تھی جبکہ 2015-16 ء میں کم ہوکر 16 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی ایکسپورٹ رہی۔ آن لائن کو ایکسپورٹروں نے بتایا کہ ایکسپورٹ میں نمایاں کمی کی وجہ حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں اور آئے روز مختلف قسم کے ٹیکس عائد کرکے نہ صرف ایکسپورٹ کو کم کیا جارہا ہے بلکہ گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بروقت مصنوعات کی سپلائی نہ ہونے پر غیر ممالک کے صنعتکار پاکستان کی بجائے دیگر ممالک جن میں بھارت‘ بنگلہ دیش‘ سری لنکا ‘ ملیشیاء اور دیگر ممالک شامل ہیں وہاں سے ایکسپورٹ کررہے ہیں جبکہ پاکستان کی ایکسپورٹروں کی اکثریت اپنا کاروبار بند کرکے دیگر ممالک کارخانے لگا کر مال کی سپلائی کررہے ہیں جس سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں