ڈیووس(نیوزڈیسک)سعودی سفارتخانے پر حملہ کرنے ولوں کو سخت سے سخت سزا دی جائیگی،ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ شام کا بحران بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اس کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے۔ ا پہلے سے تباہ شام مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے تہران شام کے بحران کو سیاسی اور سفارتی مساعی سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔سعودی سفارتخانے پر حملہ کرنے ولوں کو سخت سے سخت سزا دی جائیگی،نئی امریکی پابندیوں سمجھ سے بالاتر اورحیران کن ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈیووس میں منعقدہ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شام کا بحران صرف بات چیت کے ذریعےحل کیا جا سکتا ہے۔ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔اس موقع پر جواد ظریف نے تہران کے میزائل پروگرام پر امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کو عجیب’ اور ‘حیران کن’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر حیران ہیں کہ امریکا نے ایران کے میزائل پروگرام پر تشویش کا اظہا کیوں کیا ہے حالانکہ ہمارا میزائل پروگرام عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملہ ہماری سلامتی اور حاکمیت پر حملے کے مترادف تھا، ہم اس جارحیت کا ارتکاب کرنے والوں کا محاسبہ کریں گے۔ اس واقعے کے بعد ہم نے سعودی سفارتکاروں کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے تھے۔ محاذ آرائی اور کشیدگی میں اضافہ کسے کے حق میں بہتر نہیں ہے۔